Feb ۱۶, ۲۰۲۳ ۱۴:۴۶ Asia/Tehran
  • ایران کے امدادی سامان کی آٹھویں کھیپ شام پہنچ گئی

شام میں زلزلہ متاثرین کو جہاں شدید اور فوری امداد کی ضرورت ہے وہیں چند ہی ایسے ممالک ہیں جو امریکی پابندیوں سے خوفزدہ ہوئے بغیر اس ملک میں امدادی سامان اور ماہرین کی ٹیمیں بھیج رہے ہیں ۔ ایران انہیں ممالک میں شامل ہے جس نے دسیوں ٹن پر مشتمل متعدد امدادی کھیپیں دمشق اور شام کے دیگر شہروں کی جانب روانہ کی ہیں۔

سحر نیوز/ عالم اسلام: اسلامی جمہوریہ ایران کی جمعیت ہلال احمر کے سربراہ پیرحسین کولیوند آج صبح شام کے شہر حلب پہنچے جہاں ایران کے قونصل جنرل سلمان نواب نوری نے ان کا استقبال کیا۔
 پیرحسین کولیوند ایران کے ہلال احمر کے جوانوں کی کارکردگی اور زلزلہ زدگان کی تازہ ترین صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے شام پہنچے ہیں۔ 
  اس سے قبل انہوں نے ترکیہ کے زلزلہ زدہ علاقوں کا دورہ کیا تھا اور امدادی کارروائی کے سلسلے میں ضروری ہدایات دی تھیں۔
  قابل ذکر ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی ہلال احمر کمیٹی اور دیگر امدادی اداروں نے شام اور ترکیہ میں زلزلے کے فورا بعد اپنی ریسکیو اینڈ آپریشن کی ٹیمیں شام اور ترکیہ کی جانب بھیجی تھیں۔ گیارہ ماہرین کو فوری طور پر حلب روانہ کیا گیا تھا۔ 
  تازہ ترین خبروں کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے ارسال شدہ چوتھی امدادی کھیپ بھی حلب شہر پہنچ چکی ہے۔ 
  اس سے قبل بھی کئی ٹن پر مشتمل امدادی سامان کی دو دو کھیپ دمشق اور لاذقیہ اور تین کھیپ حلب بھیجی جاچکی ہے۔ 
  رپورٹ کے مطابق، گذشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران امدادی سامان لے جانے والے بارہ ہوائی جہاز شام پہنچ چکے ہیں۔ مجموعی طور پر شام پہنچنے والی امداد تین سو ٹن پر مشتمل ہے جسے ایک سو پانچ پروازوں کے ذریعے دمشق، حلب اور لاذقیہ میں اتارا جا چکا ہے۔ 
  قابل ذکر ہے کہ متحدہ عرب امارات نے بھی امدادی سامان کی کئی کھیپ شام کو دیا ہے۔ 
دوسری جانب عراق کی عوامی رضاکار فورس حشد الشعبی کی جانب سے بھیجی گئی امدادی ٹیمیں شام کے حلب شہر میں بدستور زلزلے کے متاثرین کو خدمات پیش کر رہی ہیں۔
  حشد الشعبی کی جانب سے جاری شدہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ اس عوامی تنظیم کے جوان زلزلہ زدہ علاقوں سے ملبہ ہٹانے، اور متاثرہونے والے گھرانوں تک غذائی اشیا، امدادی سامان اور بچوں کو کھلونے پہنچا رہے ہیں۔ 
ادھر شام کے اسٹیٹسٹکس کے مرکز نے اعلان کیا ہے کہ زلزلے نے حلب، حماہ اور لاذقیہ میں اربوں ڈالر کا نقصان پہنچایا ہے جبکہ صرف حلب شہر میں نقصان کا حجم کم سے کم دو ارب ڈالر ہے۔
اس ادارے کی ابتدائی رپورٹ میں زلزلے سے پہنچنے والے نقصان کو پانچ ارب ڈالر بتایا گیا تھا۔
بتایا جا رہا ہے کہ امریکہ کے سیزر قانون کے تحت شام پر عائد پابندیوں کے نتیجے میں دمشق کی صنعت، تجارت، درآمدات اور سیاحت کو سالانہ آٹھ کھرب اسّی کروڑ ڈالر کا نقصان پہنچ رہا ہے۔  
زلزلے سے پہنچنے والے نقصانات کے باوجود واشنگٹن نے اس قانون کو بدستور نافذ کر رکھا ہے جس پر شام کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ اور یورپ کی یکطرفہ پابندیوں نے زلزلہ زدہ علاقوں کے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا ہے۔
  قابل ذکر ہے کہ اقوام متحدہ نے شام کے لئے محض ساڑھے تین سو ملین ڈالر امداد کی اپیل کی ہے۔ 
  یاد رہے کہ لاکھوں شامی اور ترک عوام زلزلے کے تباہ کن اثرات سے متاثر ہوئے ہیں ۔ دنیا بھر سے پہنچی امدادی ٹیموں کی وسیع کارروائی کے باوجود، ان مصیبت زدہ افراد کو فوری طور پر امدادی وسائل کی ضرورت ہے۔ 

ٹیگس