Feb ۲۶, ۲۰۲۳ ۱۴:۱۲ Asia/Tehran
  • العقبہ اجلاس صیہونیوں کی خدمت و خوشامد کے مترادف، تحریک مزاحمت

فلسطین کی تحریک مزاحمت کے گروہوں نے العقبہ اجلاس میں شرکت سے متعلق فلسطینی اتھارٹی کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ یہ اجلاس مسئلہ فلسطین اور فلسطینیوں کے مفاد میں نہیں ہے جبکہ ہزاروں کی تعداد میں فلسطینیوں نے اس اجلاس کی مخالفت کا اعلان کیا ہے۔

سحر نیوز/ عالم اسلام: ہزاروں فلسطینیوں نے مختلف علاقوں میں مظاہرہ کر کے اردن میں ہو رہے العقبہ سکیورٹی اجلاس کی مخالفت کا اعلان کیا۔

 ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب مقبوضہ فلسطین کے جنین کیمپ میں ہزاروں فلسطینی سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے اردن کی میزبانی میں ہو رہے العقبہ اجلاس کی سخت مخالفت کی۔

اُدھر بیت لحم کے الدہیشہ کیمپ میں بھی العقبہ سیکورٹی اجلاس کے خلاف احتجاج کی خبریں ہیں ۔

العقبہ سکیورٹی اجلاس آج اردن کی میزبانی میں ہو رہا ہے جس میں امریکہ، مصر، فلسطینی اتھارٹی اور غاصب صیہونی ریاست کے حکام شریک ہو رہے ہیں۔ 

فلسطینی تنظیموں نے اردن میں ہو رہے امریکی صیہونی اجلاس العقبہ کو صیہونی حکومت کی مفت خدمت قرار دیا اور کہا کہ یہ اجلاس کسی صورت فلسطینی عوام کے حق میں نہیں ہے۔ انہوں نے فلسطینی اتھارٹی کے حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ صیہونی حکومت کے ساتھ سکیورٹی معاہدہ کرنے کے بجائے فلسطین کے قومی اتحاد پر توجہ دیں۔

فلسطین کی مزاحمتی تنظیموں نےاس اجلاس کو ایک شکست خوردہ اجلاس سے تعبیر کیا اور کہا کہ یہ امریکہ کی نگرانی میں ہو رہا ہے اور محمود عباس کی سربراہی میں فسلطینی اتھارٹی ایک بار پھر واشنگٹن کے دھوکے میں آ گئی ہے۔

فلسطینی گروہوں کا کہنا ہے کہ العقبہ اجلاس کا مقصد صیہونی بستیوں کی تعمیر کی راہ ہموار کرنا اور مظلوم فلسطینیوں کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کے جرائم کی توجیہ پیش کرنا اور ان جرائم کو جاری رکھے جانے کا جواز تلاش کرنا ہے۔

اردن کی حزب عمل اسلامی نے بھی اس اجلاس کی مذمت کرتے ہوئے غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کی برقراری کو فلسطینیوں سے خیانت و غداری قرار دیا ہے۔

العقبہ اجلاس ایسی حالت میں منعقد ہو رہا ہے کہ حالیہ مہینوں کے دوران مقبوضہ فلسطین کے بحرانی حالات و بڑھتی کشیدگی کی بنا پر مختلف موجودہ و سابق صیہونی حکام صیہونی حکومت کے زوال کی باتیں کرتے رہے ہیں اور انھوں نے مقبوضہ فلسطین میں خانہ جنگی کا بارہا انتباہ دیا ہے۔

ایک صیہونی مبصر نے مقبوضہ فلسطین کے ایک ٹی وی چینل پر غزہ میں فلسطینیوں کی بڑھتی ہوئی مزاحمت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ نے توازن تبدیل کر کے رکھہ دیا ہے اور حالات مکمل طور پر فلسطینیوں کے حق میں بن گئے ہیں۔

اس صیہونی مبصر کا کہنا ہے کہ صیہونی حکومت کا سیکورٹی ڈھانچہ فلسطینیوں کی کارروائیوں کا مقابلہ کرنے میں ناکام ثابت ہوا ہے۔ 

قابل ذکر ہے کہ عقبہ اردن کا ایک ساحلی شہر ہے اور مذکورہ اجلاس چونکہ اس شہر میں منعقد ہو رہا ہے، اس لئے اُسے اسی شہر کے نام سے موسوم کیا گیا ہے۔

ٹیگس