Feb ۲۷, ۲۰۲۳ ۱۸:۰۲ Asia/Tehran
  • سعودی شہریوں اور مخالفین کی جاسوسی پر تشویش

سعودی حکام کی جانب سے نئے الیکٹرانک نظام کے اجراء کے بعد، قانونی حلقوں نے صارفین کی جاسوسی میں اضافے کے خطرات کی بابت خبردار کیا ہے۔

سحر نیوز/ عالم اسلام: انسانی حقوق کے گروہوں نے سعودی حکام کی جانب سے شروع کیے گئے الیکٹرانک سسٹمز بشمول بیم (Beem) کے استعمال کے خطرات کی بابت خبردار کیا ہے کیونکہ یہ سعودی عرب میں مخالفین اور ناقدین کی جاسوسی کے ہتھیار ہیں۔

سعودی لیکس کے مطابق 2017 میں شہزادہ "محمد بن سلمان" کے ولی عہد بننے کے بعد سے سعودی عرب میں انسانی حقوق کی صورتحال انتہائی سنگین ہو گئی ہے اور جبر میں بے مثال اضافہ ہوا ہے، جیلیں سعودی کارکنوں اور ناقدین سے بھری پڑی ہیں جن پر شدید تشدد کیا جاتا ہے، سعودی حکام اندرون اور بیرون ملک کارکنوں اور ناقدین کو ہراساں کرتے ہیں۔

کارکنوں اور ناقدین کی جاسوسی کرنے کے لیے محمد بن سلمان، جاسوسی کے مختلف ٹولز کا سہارا لیتے ہیں جن میں مخبروں کی شناخت، جاسوسی پروگرام اور سافٹ ویئر کا استعمال اور الیکٹرانک مکھیوں کا استعمال شامل ہے۔

بن سلمان کی کارکنوں کی جاسوسی کی پالیسی اس وقت مزید کھل کر سامنے آئی جب سعودی عرب کے وزیر مواصلات نے گزشتہ سال رمضان المبارک میں اعلان کیا تھا کہ جو کمپنیاں ان کے ساتھ سیکیورٹی کے حوالے سے تعاون نہیں کریں گی انہیں معطل کر دیا جائے گا۔ اس کا مطلب ہے کہ سعودی سیکیورٹی حکام چاہتے ہیں کہ ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیاں ان کے ساتھ کارکنوں اور صارفین کے بارے میں معلومات شیئر کریں۔

بن سلمان کی حکومت نے 2017 میں صیہونی کمپنی این ایس او کے جاسوسی سافٹ ویئر "پیگاسس" کا استعمال مخالفین اور ناقدین کی سرکوبی کے ساتھ حریفوں کو مارنے کے لیے 55 ملین ڈالر میں خریدا تھا۔

ٹیگس