صیہونی جارحیت میں فلسطینی زخمیوں کی بڑھتی تعداد
فلسطین کی ہلال احمر سوسائٹی نے اعلان کیا ہے کہ نابلس کے جنوب میں صیہونی فوجیوں اور صیہونی آبادکاروں کی جارحیت میں زخمی ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔
سحر نیوزعالم اسلام: غرب اردن کے محتلف علاقوں میں فلسطینیوں اور صیہونی فوجیوں نیز جارح صیہونی آبادکاروں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ مسلسل بڑھتا جا رہا ہے اور حالیہ دنوں کے دوران حوارہ علاقے کو بارہا وحشیانہ جارحیت کا نشانہ بنایا گیا ہے جس میں اب تک متعدد فلسطینی شہید اور کم سے کم چار سو دیگر زخمی ہو چکے ہیں۔
المیادین ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق فلسطین کی ہلال احمر سوسائٹی نے اعلان کیا ہے کہ نابلس کے جنوب میں حوارہ کے علاقے میں صیہونی فوجیوں اور انتہا پسند صیہونی آباد کاروں نے فلسطینیوں پر شدید حملہ کیا ہے جس میں اب تک اکتیس فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔
فلسطینیوں کے خلاف جارحیت کے دوران صیہونی فوجیوں نے ربڑ کی گولیوں اور آنسو گیس کا استعمال کیا۔
موصولہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انتہا پسند صیہونی آباد کاروں نے بھی فلسطینیوں کو جارحیت کا نشانہ بنایا اور فلسطینیوں کی گاڑیوں پر شدید پتھراؤ کیا۔
دوسری جانب فلسطین کی وزارت خارجہ نے مسجد الاقصی پر حملہ اور مسلمانوں کے قبلہ اول کی بے حرمتی کئے جانے نیز اس مقدس مقام کو جارحیت کا نشانہ بنانے کے لئے انتہا پسند یہودیوں کو دی جانے والی صیہونی دعوت پر سخت خبردار کیا ہے۔
الجزیرہ ٹیلیویژن کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں منگل اور بدھ کو مسجد الاقصی کو جارحیت کا نشانہ بنائے جانے کے لئے انتہا پسند یہودی تنظیموں کی دی جانے والی دعوت پر سخت متنبہ کیا ہے۔
اس وزارت خارجہ نے صیہونی حکومت کی انتہا پسند کابینہ کی اشتعال انگیزی کے زیر سایہ مسجد الاقصی کے خلاف سازشوں کے بھیانک نتائج پر خبردار کرتے ہوئے تاکید کی کہ اس قسم کے اقدامات کے نتیجے میں جو بھی صورت حال بنے گی اس کی ذمہ دار صیہونی حکومت ہو گی۔
فلسطین کی وزارت خارجہ نے مسلمانوں کے قبلہ اول کے خلاف اشتعال انگیزی روکنے کے لئے بین الاقوامی اداروں کی مداخلت کو ضروری قرار دیا ہے۔
انتہا پسند یہودی تنظیموں نے انتہا پسند یہودیوں اور صیہونی آبادکاروں سے منگل اور بدھ کے دنوں میں مسجد الاقصی پر حملہ کرنے کی اپیل کی ہے۔
صیہونی حکومت نے اس حملے کی حمایت میں مسجد الاقصی کے مین گیٹ پر پولیس اہلکاروں کو تعینات بھی کر دیا ہے۔
دریں اثنا فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ نے عالمی برادری سے مقبوضہ فلسطین کی غاصب صیہونی حکومت کی دہشت گردی اور غاصبانہ قبضے کے جاری رہنے کے سلسلے کو بند کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
محمود عباس نے غریب اور کم ترقی کرنے والے ملکوں کی دوحہ کانفرنس میں جو اقوام متحدہ کی طرف سے منعقد ہوئی تھی عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ صیہونی حکومت کی دہشت گردی و جارحیت کو کنٹرول کرے اور فلسطینیوں کے حق میں ظلم و زیادتی کے سلسلے میں اس غاصب حکومت کا مواخذہ کرے۔
انھوں نے کہا کہ فلسطینی عوام پچہتر برسوں سے سخت ترین مسائل و مشکلات کا شکار ہیں جبکہ سن سڑسٹھ میں فلسطینیوں کو وحشیانہ ترین جارحیت کا بھی نشانہ بنایا گیا اور سامراج کی جانب سے عالمی اداروں کی قراردادوں کی دھجیاں اڑائی جاتی رہی ہیں اور فلسطینیوں کی نسل کشی کی جاتی رہی ہے۔
محمود عباس نے کہا کہ مشرقی بیت المقدس کا تشخص تبدیل کرنے کے لئے غاصبانہ قبضے کئے جا رہے ہیں اور فلسطینیوں کا قتل عام کر کے صیہونی آباد کاری جاری رکھے جانے کی کوشش کی جاتی رہی ہے۔
فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ نے کہا کہ دہشت گرد و انتہا پسند صیہونی آبادکار فلسطینیوں کی املاک کو نذر آتش کرنے اور ان کے سرمائے کو لوٹتے رہے ہیں جیسا کہ حوارہ میں اس کا مشاہدہ بھی کیا جا رہا ہے اور صیہونی وزیر اس کام پر انتہا پسندوں کو ورغلا رہا ہے۔ چنانچہ فلسطینیوں کے خلاف غاصب صیہونی حکومت جن جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے وہ نسل پرستی کا واضح ثبوت ہے جبکہ بین الاقوامی کنونشن کی شقوں میں نسل پرستی پر پابندی لگائی گئی ہے اور یہ ایسی حالت میں ہے کہ غاصب صیہونی حکومت، صیہونی فوجیوں اور انتہا پسند صیہونی آبادکاروں کی جانب سے غیر انسانی جرائم اور وحشیانہ جارحیت کا سلسلہ بھی بدستور جاری ہے۔