کیا اردوغان کے ہاتھ سے نکل رہا ہے ترکیہ کا اقتدار؟
ترکیہ میں ہونے والے ابتدائی سروے سے پتا چلتا ہے کہ حزب اختلاف کے رہنما کلیچدار اوغلو اردوغان سے آگے چل رہے ہیں اور اگر مقابلہ اسی طرح رہا تو اردوغان کا اقتدار ہوتا نظر آ رہا ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: ترکیہ میں انتخابات کی سرگرمیاں بتدریج تیز ہوتی جا رہی ہیں۔
ترکیہ کی سپریم الیکشن کونسل "وائی ایس کے" نے بتایا ہے کہ 14 مئی کو ترکیہ میں قومی اور صدارتی انتخابات ہوں گے۔ اس کونسل نے بتایا ہے کہ مذکورہ انتخابات میں 36 جماعتوں کو پارٹی فہرستوں کے ساتھ مقابلہ کرنے کی اجازت ہے۔
تاہم سب جانتے ہیں کہ اصل مقابلہ 8 جماعتوں کے درمیان ہے جنہوں نے 2 اہم اتحاد بنائے ہیں۔ صدر کا اتحاد جو اردوغان اور باغچلی حکومت نے تشکیل دیا تھا اور دوسری چھوٹی پارٹیاں جیسے وحدت بوزور، ہڈاپر، اور وطن کمیونسٹ پارٹی بھی اس میں شامل ہیں۔ دوسری طرف، میلت اتحاد یا 6 فریقی اتحاد جنہوں نے کمال کلیچدار اوگلو کو اپنا مشترکہ امیدوار نامزد کیا ہے۔
بہت سے ماہرین کا خیال ہے کہ پیپلز ریپبلک پارٹی کے رہنما کا عام طور پر اپنے چھوٹے قد کے ساتھ، اردوغان سے کوئی مقابلہ نہیں ہے لیکن اب 6 جماعتیں ان کے ساتھ ہیں اور اکسوئے ریسرچ کے تازہ ترین سروے کے مطابق، ہم یہ صورتحال دیکھ رہے ہيں کہ اردوغان 44.4 اور اوغلو 55.6 فیصد عوام کی پسند ہیں۔
جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی نے 2022 کے آخری مہینوں سے ووٹ کھونا شروع کر دیا ہے اور معاشی بحران، عیش و عشرت اور زلزلے کے بحران کے ساتھ ساتھ میرٹ کریسی سے گریز جیسے عوامل نے اردوغان کی مقبولیت کو کم کیا ہے۔