چھیاسی دن کی بھوک ہڑتال کے بعد، شیخ خضر عدنان شہید، انتقام یقینی ہے: فلسطینیوں کا اعلان
نامعلوم مدت کے لئے صیہونی جیل میں قید خضر عدنان چھیاسی دن تک جاری بھوک ہڑتال کے بعد شہید ہوگئے جس پرفلسطینی عوام اور سیاسی اور استقامتی گروہوں نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ صیہونیوں کو اس اقدام کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔
سحرنیوز/عالم اسلام: فروری کے مہینے میں گرفتار ہونے والے شیخ خضر عدنان نے اپنی غیرقانونی گرفتاری پر احتجاج کرتے ہوئے بھوک ہڑتال پر تھے۔
اس کے باوجود صیہونی حکام نے ان کے مطالبات اور بگڑتی جسمانی صورتحال کو جان بوجھ کر نظر انداز کرتے ہوئے انہیں شہید کردیا۔ قابل ذکر ہے کہ شیخ خضر عدنان کو صیہونیوں کے نام نہاد سرکاری گرفتاری کے قانون کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔
اس قانون کے تحت صیہون حکام کسی کو بھی گرفتاری وارنٹ اور عدالتی کارروائی کے بغیر کسی بھی مدت کے لئے حراست میں لے سکتے ہیں۔ متعلقہ اداروں کا کہنا ہے کہ صیہونی جیلوں میں قید چار ہزار نو سو فلسطینیوں میں سے کم از کم پانچ سو کو سرکاری گرفتاری کے تحت عقوبت خانوں میں ڈالا گیا ہے۔
ادھر جہاد اسلامی فلسطین تحریک نے شیخ خضر عدنان کی شہادت پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بہیمانہ قتل کی مکمل ذمہ داری غاصب صیہونیوں پر ہی عائد ہوتی ہے اور تل ابیب کو اپنا کیا بھگتنا پڑے گا۔
جہاد اسلامی کی جانب سے جاری شدہ بیان میں آیا ہے کہ شہید شیخ خضر عدنان آئندہ شجاع نسلوں کے لئے ایک نمونہ عمل اور جہاد اور استقامت کے لئے مشعل راہ ہیں۔
المجاہدین فلسطینی تحریک نے بھی اعلان کیا ہے کہ خضر عدنان کی شہادت کے لئے صیہونیوں کو ہی ذمہ دار ٹہرایا جائے گا اور اس کے بعد پیش آنے والے تمام واقعات کی ذمہ داری بھی تل ابیب کو ہی قبول کرنا ہوگی۔ ادھر اسلامی مزاحمتی تنظیم حماس کے ترجمان حازم قاسم نے بھی کہا کہ صیہونی قیدخانوں کے ادارے نے پوری دیدہ دلیری کے ساتھ اس جرم کا ارتکاب کیا ہے تاہم انہیں جان لینا چاہئے کہ فلسطینی عوام اب ہر جارحیت کا منہ توڑ جواب دیکر رہیں گے۔
واعد نام کی فلسطینی تنظیم نے بھی انتباہ دیا ہے کہ صیہونیوں نے تمام حدیں پار کردی ہیں اور اب انہیں قیدخانوں کے اندر اور باہر اندھیری راتوں کا انتظار کرنا پڑے گا۔ عوامی تحریک برائے آزادی فلسطین نے بھی شیخ خضر عدنان جیسے برجستہ لیڈر اور مجاہد کی شہادت کو صیہونیوں کے سفاکانہ رویے کا منہ بولتا ثبوت قرار دیتے ہوئے، تمام فلسطینیوں کو مقبوضہ علاقوں کے ہر خطے میں صیہونی فوجیوں اور غاصب آبادکاروں کے مقابلے میں متحد ہوکر منہ توڑ جواب دینے اور جنگ کا محاذ تیار کرنے کی اپیل کی ہے۔ اس کے علاوہ فلسطینی نوجوانوں نے ہر شہر اور قصبے میں جلوس نکال کر صیہونیوں کو سخت سزا دینے کا وعدہ کیا۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، شہید شیخ خضر عدنان کی اہلیہ رندا یوسف نے بھی اعلان کیا ہے ان کا گھر اب موت کا گھر نہیں بلکہ مجاہدت کا گھر ہوگا۔ بتایا جا رہا ہے کہ عوفر جیل سمیت ان صیہونی قیدخانوں میں جہاں فلسطینیوں کو قید کیا گیا ہے حالات کشیدہ ہوگئے ہیں اور فلسطینیوں اور صیہونی فوجیوں میں جھڑپوں کی رپورٹس بھی موصول ہوئی ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ صیہونی اس سے قبل بھی فرد جرم عائد کئے بغیر شیخ خضر عدنان کو بارہ بار گرفتار کرچکے تھے۔
انہیں آخری بار پانچ فروری کو غیرقانونی طریقے سے ایک بار پھر گرفتار کیا گیا جس کے خلاف انہوں نے بھوک ہڑتال کا اعلان کیا اور چھیاسی دن تک صیہونیوں کی اذیتیں برداشت کرنے کے بعد انہیں شہید کردیا گیا۔