کیا سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات ہو رہے ہيں؟
محمد بن سلمان اور بنیامن نتن یاہو کے درمیان ٹیلیفون پر ہونے والی گفتگو کے جس میں مقبوضہ علاقوں سے جدہ کے لیے براہ راست پرواز شامل تھی، میڈیا میں شائع ہونے کے چند روز بعد، نامعلوم وجوہات کی بنا پر صیہونی حکام مذکورہ مذاکرات کے درست یا صحیح ہونے میں پس و پیش کا شکار ہوگئے ہیں۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: ٹائمز آف اسرائیل نے صیہونی حکومت کے قومی سلامتی کے مشیر کا حوالہ دیتے ہوئے اس حوالے سے متضاد بیانات جاری کیے ہیں۔
اس صیہونی میڈیا نے صیہونی حکومت کے قومی سلامتی کے مشیر تساحی ہنگبی کے حوالے سے لکھا ہے کہ سعودی عرب میں ایک ایسا لیڈر ہے جیسا دنیا میں کہیں نہیں مل سکتا، اب وہ ایک جرات مند لیڈر ہے۔ اگر وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ اسے اسرائیل کے ساتھ کوئی سمجھوتہ کرنا ہے تو یہ ہو جائے گا، اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ اس طرح کے کام کا موقع ابھی بھی ہے۔
اس صیہونی میڈیا کے مطابق ہنگبی کا یہ بیان ان خبروں اور رپورٹوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں بتایا کیا گیا تھا کہ اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان مذاکرات امریکہ کے دباؤ اور بحرین کی ثالثی سے جاری ہیں۔
صیہونی حکومت کے چینل-12 نے سعودی ولی عہد کے دورہ منامہ کے بارے میں اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ بحرین کے وزیر خارجہ عبداللطیف الزیانی کی ثالثی سے اسرائیل اور سعودی وفود کے درمیان بالواسطہ مذاکرات جاری ہیں اور بحرین کا انتخاب کیا گیا ہے تاکہ سعودیوں کی درخواست پر بطور ثالث کا کردار ادا کرے۔