غاصب صیہونی حکومت اندرونی خلفشار و انتشار کا شکار
غاصب صیہونی حکومت کے زیرقبضہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں بدامنی، کشیدگی اور اندرونی خلفشار و انتشار کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور انتہا پسند صیہونی کابینہ کے مخالفین نیتن یاہو حکومت کے خلاف احتجاج و مظاہرے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: المیادین ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق صیہونی وزیراعظم کی رہائشگاہ کے سامنے غاصب صیہونیوں کی جانب سے اجتماع کئے جانے کے بعد صیہونی پولیس اور غاصب صیہونیوں کے درمیان شدید جھڑپ ہوئی۔
صیہونی وزیراعظم کی رہائشگاہ کے سامنے غاصب صیہونیوں کی جانب سے اجتماع اور پھر ہونے والی جھڑپ میں کئی صیہونیوں کے زخمی ہونے کی خبر ملی ہے۔ احتجاج کرنے والے مخالفین سوشل میڈیا کے ذریعے صیہونی عدلیہ میں اصلاحات کی مخالف میں مظاہرہ اور اس میں وسیع پیمانے پر شرکت کئے جانے کا مطالبہ کرتے رہے۔
المیادین ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق صیہونی اخبار یدیعوت احارانوت نے اعلان کیا ہے کہ صیہونی وزیراعظم کی رہائشگاہ کے سامنے غاصب صیہونیوں کی جانب سے اجتماع اور ہونے والی جھڑپ کے بعد چار افراد کو گرفتار کرلیا گیا ۔ سابق صیہونی وزیراعظم ایہود بارک نے ایک ٹوئٹ میں اس اقدام کو شرمناک قرار دیا ہے اور اسے نیتن یاہو اور بن گویر کے لئے باعث ذلت و رسوائی قرار نیز پولیس اہلکاروں کو مشتعل کر کے احتجاج کرنے والے صیہونیوں پر تشدد کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
مخالفین کے ایک لیڈر شیکما برسلر نے رپورٹ دی ہے کہ پولیس اہلکاروں نے بے انتہا تشدد سے کام لیا اور کئی مظاہرین کو گرفتار کر لیا جبکہ زخمیوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا۔
دوسری جانب پولیس اہلکاروں نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ جمعے کی رات نیتن یاہو کی رہائشگاہ کے سامنے غیر قانونی اجتماع کیا گیا، جس میں بڑی تعداد میں مخالفین نے حصہ لیا اور شدید ہنگامہ کیا ۔ عبری زبان کے اخبار ہاآریٹز نے پولیس تشدد و گرفتاری کو نیتن یاہو اور بن گویر کی خوشامد سے تعبیر کیا ہے۔
گذشتہ بیس ہفتوں کے دوران مقبوضہ فلسطین کے مختلف علاقوں منجملہ تل ابیب، حیفا، بیت المقدس، بئرالسبع، ریشون لتسیون اور ہرتزلیا میں انتہا پسند نیتن یاہو کابینہ کے خلاف شدید ترین احتجاج و مظاہرے کئے گئے اور صیہونی عدلیہ میں اصلاحات پر مخالفت کا اظہار کیا گیا۔ مقبوضہ فلسطین کے سیکڑوں کی تعداد میں غاصب صیہونیوں نے مقبوضہ فلسطین کی عدلیہ کے نظام میں اصلاحات کی مخالفت میں قساریا کے علاقے میں غاصب صیہونی حکومت کے وزیراعظم کی رہائش گاہ کے سامنے اجتماع کیا۔
عدلیہ کے نظام میں اصلاحات کا نیتن یاہو کا منصوبہ جسے مقبوضہ فلسطین کے صیہونیوں نے آئین کے خلاف بغاوت سے تعبیر کیا ہے، صیہونی کابینہ میں سیاسی رسہ کشی اور مقبوضہ علاقوں میں احتجاج کا دائرہ وسیع سے وسیع تر ہونے کا باعث بنا ہے۔
نیتن یاہو کے اس منصوبے میں صیہونی عدلیہ کے اختیارات کو کم کر کے صیہونی کابینہ کے اختیارات وسیع تر کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے ۔ اگر چہ بڑھتے اختلافات و احتجاج کو دیکھتے ہوئے نیتن یاہو نے اپنا منصوبہ ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا تاہم مخالفین اس منصوبے کی مکمل منسوخی کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔