غرب اردن کے شہر نابلس میں صیہونی فوجیوں اور فلسطینی جوانوں کے درمیان جھڑپیں
غرب اردن میں صیہونیوں کی بڑھتی جارحیتوں کے سامنے فلسطینی نوجوان زبردست استقامت کا مظاہرہ کر رہے ہیں ۔ منگل کی صبح غاصب صیہونیوں کے حملے کا بھی فلسطینی مجاہدیں نے ڈٹ کر جواب دیا ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: فلسطینی ذرائع ابلاغ نے خبر دی ہے کہ نابلس کے قدیم علاقے پر صیہونی فوجیوں کے دھاوے کے بعد، فلسطینیوں نے ان کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے۔ یہ واقعہ منگل کی صبح رونما ہوا۔ بتایا جا رہا ہے کہ فلسطینی مجاہدوں نے صیہونیوں کی گاڑیوں پر دستی بم داغے اور ان پر فائرنگ بھی کی جس کے بعد شدید جھڑپیں کافی دیر تک جاری رہیں ۔
غاصب صیہونی حکومت کے جارح فوجیوں نے مقبوضہ بیت المقدس اور غرب اردن کے مختلف علاقوں کو جارحیت کا نشانہ بناتے ہوئے کئی فلسطینیوں کو گرفتار کر لیا ۔ مقبوضہ فلسطین میں نیتن یاہو کی انتہا پسند کابینہ تشکیل دیئے جانے کے بعد سے مقبوضہ بیت المقدس اور مختلف قلسطینی علاقوں میں فلسطینیوں کے خلاف صیہونی جارحیت کا سلسلہ نہ صرف شروع ہو گیا بلکہ اس کے جارحانہ اقدامات تیز بھی ہو گئے ہیں۔
دوسری جانب صیہونی فوجیوں نے الخلیل کے مضافات میں رہائش پذیر حماس تحریک کے کمانڈر رزق الرجوب کو گرفتار کر لیا ۔ قابل ذکر ہے کہ غرب اردن میں اپریل سے لیکر اب تک صیہونیوں نے گیارہ فلسطینیوں کو شہید کیا جس کے جواب میں فلسطینیوں نے بھی صیہونیوں کے خلاف مسلحانہ کارروائیاں بڑھا دیں جس میں تین صیہونی مارے گئے اور اکتالیس دیگر زخمی ہوئے۔ صیہونیوں کے مختلف قسم کے سیکورٹی انتظامات کے باوجود، فلسطینی مجاہدوں کی مسلحانہ اور شہادت پسندانہ کارروائیوں میں کمی نہیں آئی ہے جس سے تل ابیب کی حالت ناگفتہ بہ ہوگئی ہے۔
مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں تحریک مزاحمت کی مستحکم کارروائیاں اور غرب اردن کے علاقوں میں جارحیت کے جواب میں جارح صیہونی فوجیوں کو نشانہ بنائے جانے سے اس حقیقت کا پتہ چلتا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کی جانب سے سرکوبی کے باوجود تحریک مزاحمت کا جوش و جذبہ مسلسل بڑھتا جا رہا ہے ۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ مقبوضہ فلسطین میں تحریک مزاحمت کی جاری مستحکم کارروائیاں اس حقیقت کی ترجمان ہیں کہ مقبوضہ علاقوں میں مزاحمت کی جڑیں مضبوط سے مضبوط تر ہوتی جا رہی ہیں ۔
دریں اثنا مسجد الاقصی کے خطیب اور مقبوضہ بیت المقدس میں اعلی اسلامی تنظیم کے سربراہ شیخ عکرمہ الصبری نے بتایا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت مسجد الاقصی کو زمان اور مکان کے لحاظ سے تقسیم کرنے پر تلی ہوئی ہے جسے روکنے کے لئے فلسطینی عوام بالخصوص بیت المقدس کے فلسطینیوں کی جانب سے استقامت کی شدید ضرورت ہے۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ غاصب صیہونیوں کو مسجد الاقصی کو تقسیم کرنے میں کامیابی نہیں ملے گی اور اس بارے میں تل ابیب کے پروپیگنڈے پر فلسطینی عوام اپنے عزم و ارادے اور استقامت کے جذبے سے پانی پھیر دیں گے۔
شیخ عکرمہ الصبری نے کہا کہ صیہونی اپنی اس سازش میں اب تک ناکام رہے ہیں اور اس کے بعد بھی رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسجد الاقصی کو تقسیم کرنے کی سازش ہر تھوڑے دن کے بعد چھیڑی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سازش کی بنیاد سن انیس سو انہتر میں مسجد الاقصی میں آگ لگا کر ڈالی گئی تھی جو اب بھی وقفے وقفے سے پیش کی جاتی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ صیہونی پارلیمنٹ کے انتہاپسند رکن عمیت ہلیوی نے گذشتہ دنوں ایک مسودہ پیش کیا تھا جس کے تحت مسجد الاقصی کو ان کے بقول یہودیوں اور مسلمانوں کے درمیان تقسیم کیا جائے گا۔ ہلیوی کے سازشی منصوبے کے تحت مسلمانوں کو مسجد کا جنوبی حصہ دیا جائے گا جبکہ صیہونیوں کو درمیانی اور شمالی حصہ پیش کئے جانے کی سازش کی گئی ہے جہاں قبۃ الصخرہ مسجد بھی واقع ہے۔
اسلامی استقامتی تنظیموں نے بھی اعلان کیا ہے کہ اس مسودے پر عملدرآمد، اعلان جنگ کے مترادف ہوگا۔
واضح رہے کہ مقبوضہ فلسطین میں نتن یاہو کی انتہا پسند کابینہ تشکیل دیئے جانے کے بعد سے مقبوضہ بیت المقدس اور مختلف قلسطینی علاقوں میں فلسطینیوں کے خلاف صیہونی جارحیت کا سلسلہ نہ صرف شروع ہو گیا بلکہ اس کے جارحانہ اقدامات تیز بھی ہو گئے ہیں۔