طالبان کا ملک پر سے پابندیاں اٹھا لینے کا مطالبہ
افغانستان کی طالبان حکومت نے ایک بار پھر عالمی برادری بالخصوص امریکہ سے اس ملک کے خلاف عائد پابندیاں ختم کرنےکا مطالبہ کیا ہے۔
سحر نیوز/عالم اسلام: افغان میڈیا کے مطابق طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے گزشتہ روز کہا کہ عالمی برادری کے ساتھ تعاون میں اضافہ اس بات کا متقاضی ہے کہ کابل پر دائد پابندیاں ختم کر دی جائیں۔ ذبیح اللہ مجاہد نے اسی طرح طالبان حکام کے سفر پر فائد پابندیاں ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
خیال رہے کہ طالبان نے دوہزار کیس میں ملک سے امریکی فوجیوں کے فرار کے بعد اقتدار کو اپنے ہاتھ میں لے لیا تھا جس کے بعد امریکہ نے مختلف بہانوں سے بدحالی کے شکار افغانستان کے عوام کے تقریبا دس ارب ڈالر کو منجمد کر دیا اور اس کے خلاف سخت پابندیاں عائد کر دیں جس کے باعث اس ملک کی صوررتحال مزید بگڑ گئی۔
افغانستان میں ورلڈ فوڈ پروگرام ڈبلیو ایف پی کی سربراہ ہیسیآؤ وی لی نے گزشتہ روز اس ملک کی معیشتی صورتحال کو مایوس کن قرار دیا اور کہا کہ اس ادارے کے پاس غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ایک کروڑ افغان شہریوں کی مدد کے لئے بقدر کافی بجٹ نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے مزید تیئس لاکھ افغان شہری بھوک اور قحط کی زد پر آ گئے ہیں۔
ڈبلیو ایف پی سربراہ کا کہنا تھا کہ انہیں رواں برس ضرورتمند افغان شہریوں تک کھانا پہنچانے کے لئے کم از کم دو ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیرخان متقی کا ماننا ہے کہ افغانستان میں معیشتی بحران کی باتیں ایک پروپیگنڈے کا حصہ ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے ایک تقریر کے دوران کہا کہ افغانستان کی معیشت اس سے قبل ایک جنگی معیشت اور منشیات کی تجارت اور بدعنوانی سے وابستہ تھی لیکن اب حالات بدل چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کے خلاف پابندیوں اور عالمی برادری کے دباو کے باوجود ملک میں کرنسی کی قدر مستحکم ہے اور ملک کی معیشت بنیادی تنصیبات کے منصوبوں پرعمل درآمد سے ترقی کرے گی۔