طاقتور بن کر ابھرے بشار اسد، اردوغان کو دیا یہ جواب
شام کے صدر نے ملک کے شمال میں ترکیہ کی موجودگی پر تنقید کرتے ہوئے ایک بار پھر کہا کہ وہ اپنے ترک ہم منصب سے ان شرائط پر ملاقات کے لیے تیار نہیں ہیں جو اس ملاقات کے لیے منظور کی گئی ہیں۔
سحر نیوز/ دنیا: تسنیم نیوز کے مطابق شام کے صدر بشار اسد نے متحدہ عرب امارات کے میڈیا سے انٹرویو میں کہا کہ وہ اپنے ترک ہم منصب سے ان شرائط کی بنیاد پر ملاقات کے لیے تیار نہیں ہیں جو اردوغان چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اردوغان کی ان سے ملاقات کا مقصد شام میں ترکیہ کے غاصبانہ قبضے کو قانونی شکل دینا ہے۔
شامی صدر نے کہا کہ شام میں دہشت گردی ترکیہ نے پیدا کی ہے اور شامی مہاجرین کی واپسی کا سب سے بڑا چیلنج وہ انفراسٹرکچر ہے جسے دہشت گردی نے تباہ کر دیا ہے۔
ترکیہ کے صدارتی انتخابات سے قبل رجب طیب اردوغان نے انتخابی عمل پر مثبت اثر ڈالنے کے مقصد سے اپنے شامی ہم منصب سے ملاقات کی کوشش کی تھی لیکن شامی حکومت نے اردوغان سے کسی بھی ملاقات کو شمالی شام سے ترک افواج کے انخلاء اور ترکیہ کی جانب سے شام کے مخالف گروہوں اور دہشت گرد عناصر کی حمایت ختم کرنے سے مشروط قرار دیا تھا۔
گزشتہ ایک سال کے دوران ترکیہ نے مصر، سعودی عرب اور صیہونی کے ساتھ اپنے تعلقات کو معمول پر لانے اور انہیں بہتر بنانے کی کوشش کی تاہم، شمالی شام میں اس ملک کی موجودگی اور دمشق کے بارے میں انقرہ کی دہائیوں پرانی پالیسیوں کی وجہ سے ترکیہ کے جنوبی پڑوسی ملک کے ساتھ تعلقات بہت زیادہ حد تک متاثر رہے ہیں۔
لبنان کے داخلی معاملات میں مداخلت کو مسترد کرتے ہوئے شامی صدر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ شام صدارت کے لیے کسی امیدوار کی حمایت نہیں کرتا۔