عراق میں امریکا کے غلط اقدامات
ایک عراقی سیاسی تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ امریکہ، عراق میں اپنے فوجی مشیروں کا نام تبدیل کرکے لڑاکا فوجی رکھنے کی کوشش کر رہا ہے اور ایسا اقدام بغداد اور واشنگٹن کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے خلاف ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: تسنیم نیوز کی رپورٹ کے مطابق عراق کے سیاسی تجزیہ نگار صباح العکیلی نے کہا ہے کہ امریکہ کی طرف سے عراق پر اس ملک میں امریکی مشیروں کے نام تبدیل کرنے کے لیے جو دباؤ ڈالا جا رہا ہے وہ اس معاہدے کی خلاف ورزی ہے جو دونوں ممالک کے درمیان انجام پایا ہے۔
المعلومہ سے گفتگو میں صباح العکیلی نے کہا کہ عراقی حکومت کو 2008 اور 2020 میں طے پانے والے معاہدوں کے فریم ورک میں ملک کی فوج کو عراقی سرزمین سے نکالنے کے مقصد سے امریکہ پر دباؤ ڈالنے کے لیے اقدام کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس ملک کی خودمختاری اور آزادی کے تحفظ کے لیے عراق کی سفارت کاری پر بھروسہ کرتے ہیں اور دوسری طرف عراق سے امریکی فوجیوں کے مکمل انخلا کے حوالے سے دستخط شدہ معاہدوں کی شقوں پر عمل درآمد پر پابند ہیں۔
اس عراقی سیاسی تجزیہ کار نے اس بات پر زور دیا کہ دستخط شدہ معاہدوں کے مطابق عراقی حکومت کی درخواست پر امریکی مشیروں اور ٹرینرز کی تعداد واضح ہوتی ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ جنگی افواج کے لیے امریکی مشیروں کے نام تبدیل کرنے کا واشنگٹن کا اقدام عراقی حکومت کے ساتھ 2020 کے معاہدے کے خلاف ہے کیونکہ دستخط شدہ معاہدوں میں عراقی حکومت اور غیر ملکی افواج کی درخواست پر امریکی مشیروں اور تربیت کاروں کی تعداد کا تعین کیا گیا ہے۔