صیہونی حکومت دمشق پرجارحیت کی ذمہ داری قبول کرے: شامی وزارت خارجہ کا اقوام متحدہ کے نام مراسلہ
شام کی وزارت خارجہ نے اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کے نام اپنے مراسلوں میں شام پر صیہونی جارحیت کی ذمہ داری قبول کرنے کا مطالبہ کیا۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: شام کی وزارت خارجہ نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے چیئرمین کے نام اپنے مراسلوں میں شام میں ایران کے فوجی مشیر جنرل سید رضی موسوی پر دہشت گردانہ حملے اور اس حملے میں ان کی ہونے والی شہادت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے سرزمین شام پر صیہونی جارحیت بند کروانے کے لئے فوری طورپرموثراقدام کی ضرورت پر زور دیا۔
اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کے نام شام کی وزارت خارجہ کے مراسلوں میں کہا گیا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت نے پیر کے روز مقبوضہ جولان کی طرف سے دمشق کی طرف دہشت گردانہ حملہ کیا جس میں دمشق میں ایران کے سفارت خانے کے فوجی مشیر جنرل سید رضی موسوی شہید ہو گئے جبکہ اس طرح کا یہ حملہ نہ صرف دہشت گردانہ بلکہ ویانا کنونشن کی کھلی خلاف ورزی بھی شمار ہوتا ہے۔
ان مراسلوں میں کہا گیا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت شام کے اقتدار اعلی کو جارحیت کا نشانہ بنا کر علاقے میں اپنی جارحیت کا دائرہ پھیلانے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم اور ان کی نسل کشی کی پردہ پوشی کی جا سکے۔ ان مراسلوں میں تاکید کی گئی ہے کہ شام کی حکومت اپنے ملک کے اقتدار اعلی اور آزادی نیز ارضی سالمیت کے دفاع کا مکمل قانونی حق رکھتی ہے اور اس تعلق سے اس کا عزم مکمل سنجیدہ بھی ہے ۔
شام کے وزیر خارجہ نے بھی دمشق میں ایران کے سفارت خانے جا کر جنرل سید رضی موسوی کی شہادت پر اپنے ملک کے صدر بشار اسد کی جانب سے تعزیت پیش کی۔ فیصل مقداد نے کہا کہ ایران کے فوجی مشیر شام میں کچھ ایرانی فوجی مشیروں کے ساتھ سرگرم عمل تھے جبکہ ان فوجی مشیروں کی سرگرمیاں تمام بین الاقوامی قوانین کے عین مطابق ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ شام میں ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے فوجی کمانڈر جنرل سید رضی موسوی شام میں اس ملک کی حکومت کی درخواست پر فوجی مشیر کی حیثیت سے سرگرم عمل تھے جن پر کئی بار دہشت گردانہ حملہ کرنے کی کوشش کی گئی تاہم پیر کے روز غاصب صیہونی حکومت کے جارحانہ، مجرمانہ اور دہشت گردانہ حملے میں زینبیہ کے علاقے میں شہید ہو گئے۔