اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے خلاف اردن میں احتجاجی مظاہرے
حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت سے اردن کے عوام میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے اور انہوں نے دارالحکومت امان اور دیگر شہروں کی سڑکوں پر نکل کر احتجاج کیا ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: رای الیوم نے آج ایک کالم میں صیہونی حکومت کے ہاتھوں اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد اردن میں پیدا ہونے والی صورتحال کا ذکرکرتے ہوئے لکھا ہےکہ جیسا کہ توقع کی جا رہی تھی کہ اردن میں دس ستمبر کو ہونے والے انتخابات کے موقع پر اردن کے سیاسی اور عوامی حلقوں میں اسماعیل ہنیہ کے قتل کی خبر پر لوگوں میں غم وغصے کی لہر دوڑ جائے گی، لکھا ہے کہ اسلامی تحریک نے اسماعیل ہنیہ کی غائبانہ نماز جنازہ کا انعقاد کیا جس میں ہزاروں اردنی عوام نے شرکت کی اور انہوں نے اس جارح حکومت کے خلاف نعرے لگائے اور ان میں ایک نیا جوش و ولولہ پیدا ہوا ہے ، وہ بھی ایسے میں کہ جب غزہ کی پٹی میں نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے اور خاص طور پر صیہونی حکومت کی جانب سے فلسطینی پناہ گزینوں کے کیمپوں اور خیموں پر حال ہی میں جس طرح سے تباہ کن حملے کئے گئے اس سے اردن کے عوام کے غیظ و غضب میں دوچنداں اضافہ ہوا ہے-
اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد اب تک صیہونی حکومت کے مظالم کی مذمت میں دو بڑے مظاہرے کئے جا چکے ہیں اور اردن کے دارالحکومت اور یہاں تک کہ اس ملک کے بعض دوسرے صوبوں میں بھی دھرنے جاری ہیں اور نعروں سے فضا گونج رہی ہے۔
دوسری جانب امریکا میں نئے تعلیمی سال کے قریب آتے ہی فلسطینی حامی طلباء غزہ میں اسرائیلی حکومت کی جنگ کے خلاف دوبارہ احتجاج شروع کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
جنگ مخالف مظاہرین کا کہنا ہے کہ اب تک دوہزار سے زائد افراد کی گرفتاری کے باوجود احتجاج کی تمام شکلوں پر غور کیا جا رہا ہے اور طلباء یونیورسٹیوں سے یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ اسرائیلی حکومت میں سرمایہ کاری سے باز رہیں - کولمبیا یونیورسٹی کے ایک طالب علم نے کہا کہ ہم اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں گے اس لیے ہم نہ صرف احتجاج کریں گے اور احتجاجی کیمپ لگائیں گے بلکہ ہم کولمبیا یونیورسٹی کو اسرائیل کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے پر مجبور کرنے کے لیے ہر ممکن طریقے استعمال کریں گے۔