Jan ۲۰, ۲۰۲۵ ۱۷:۰۴ Asia/Tehran
  • غزہ میں جنگ بندی بیت المقدس کے مجاہدین کے مقابلے میں غاصب اسرائیل اور عالمی سامراج کی کمزوری

اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف نے غزہ میں جنگ بندی کے قیام کو بیت المقدس کے مجاہدین کے مقابلے میں غاصب صیہونی حکومت اور عالمی سامراج کی کمزوری کی علامت کی قرار دیا ہے۔

سحرنیوز/ایران: پیر کو اسلام آباد میں ایرانی سفارت خانے میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف آف جنرل اسٹاف میجر جنر محمد باقری کا کہنا تھا کہ غزہ میں گزشتہ 15 ماہ کے واقعات خطے، عالم اسلام اور عظیم مزاحمتی محاذ کے لیے ایک اہم سنگ میل کی حیثت رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر چہ پوری سامراجی دنیا نے فلسطینی مجاہدین کے مقابلے میں ناجائز صیہونی ریاست کی بھرپور مدد اور حمایت کی لیکن حقیقت یہ ہے کہ دردناک انسانی اور مادی نقصانات کے باوجود اس واقعے نے صیہونی حکومت کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے۔ ایران کی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف نے کہا کہ فلسطینی مزاحمتی قوتوں کے فیصلے اور ہم آہنگی کے ساتھ طوفان الاقصیٰ آپریشن کے بعد رونما ہونے والا ہر ایک واقعہ، ایک معجزے کی طرح تھا، آج ہم مزاحمت کی فتح اور صیہونیوں کے ہتھیار ڈالنے کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ میجر جنرل باقری نے کہاکہ فلسطینی مزاحمتی قوتوں نے اپنی داخلی صلاحیتوں کے ساتھ اور شدید ترین محاصرے کے باوجود، دفاعی سازوسامان کی انڈرگراؤنڈ تیاری میں کامیابی اور صیہونی حکومت پر حملہ کرنے کی صلاحیت حاصل کی، لیکن اس کے مقابلے میں غاصب حکومت اور اس کے حامیوں نے عام لوگوں کے وحشیانہ اور بڑے پیمانے پر قتل کا سہارا لیا، انہوں نے غزہ کے نہتے لوگوں پر حملہ کیا، عورتوں اور بچوں سے لے کر بوڑھوں اور جوانوں تک کو نشانہ بنایا۔انہوں نے کہا: آج وہ دن ہے جب صیہونی حکومت پر جنگ بندی مسلط کی گئی اور امریکی اور یورپی حکام بعض علاقائی رہنماؤں کے سامنے اعتراف کر رہے ہیں کہ ان کی مدد کے بغیر صیہونی حکومت کا زوال یقینی تھا۔ خود صیہونیوں نے اعتراف کیا کہ ان کے پاس جنگ بندی اور ہتھیار ڈالنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔ایران کی مسلح افواج کے چیف آف سٹاف نے کہا کہ "حقیقت یہ ہے کہ آج ہر لبنانی اور فلسطینی نوجوان اسماعیل ہنیہ، یحیی سنوار اور سید حسن نصراللہ بننے کا خواب دیکھ رہا ہے۔

 

 

 

ٹیگس