سید الحوثی: اسرائيل کو دردناک جواب کے لئے منصوبہ بندی، جوابی کارروائی میں تاخیر کی ایک وجہ
یمن کی تحریک انصار اللہ کے سربراہ نے تہران میں اسماعیل ہنیہ کے قتل کے خلاف مزاحمتی محاذ کے ردعمل کو دردناک اور موثر قرار دیا اور کہا کہ اس دردناک ردعمل کی منصوبہ بندی بھی تاخیر کی ایک وجہ ہے۔
سحرنیوز/عالم اسلام: یمن کی تحریک انصار اللہ کے سربراہ سید عبدالملک الحوثی نے آج جمعرات کو فلسطین کے حالات کے بارے میں اپنی ایک تقریر میں کہا: ملت اسلامیہ کو فلسطین کی حمایت کے سلسلے میں اپنی انسانی، دینی اور اخلاقی ذمہ داریوں کی طرف سے زیادہ حساس اور آگاہ ہونا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا: صیہونی حکومت ، امریکہ کی شرکت اور مغرب کی حمایت سے 321 دنوں سے غزہ کے باشندوں کے خلاف صدی کے بدترین جرم کا ارتکاب کر رہی ہے۔
سید عبد الملک الحوثی نے مزید کہا: صیہونی دشمن بھی کمانڈر ہنیہ کے قتل پر ایران کے ردعمل کا انتظار کر رہا ہے اور صیہونی جوابی کارروائی کے شدید خوف کی وجہ سے پناہ گاہوں میں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: دشمن بمباری، فاقہ کشی، وبائی امراض کے پھیلاؤ، تشدد اور دیگر جرائم کے ذریعے فلسطین کو تباہ کر رہا ہے۔
سید عبدالملک الحوثی نے کہا: علمائے کرام اور دانشوروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ فلسطینی قوم کی عدم حمایت کے خطرات سے قوم کو آگاہ کریں۔
انہوں نے واضح کیا: "غزہ اور مسجد الاقصی کا دفاع ہر مسلمان کا فرض ہے، لیکن کچھ غفلت برتتے ہیں اور کچھ ان کے شریک جرم ہیں۔" بعض اوقات ہم عرب ممالک میں غزہ سے یکجہتی کا اظہار کرنے والوں کی گرفتاری بھی دیکھتے ہیں۔
بعض عرب حکومتیں فلسطینی عوام اور ان کے مجاہدین سے ہمدردی رکھنے والوں کو قید، جرمانے، تشد اور بعض اوقات جلاوطنی کی سزا دیتی ہیں۔ ایسے حالات میں کہ جب بعض عرب حکمران غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ تجارت کرتے ہیں، کولمبیا کی حکومت نے اسرائیل کو کوئلہ بھیجنے پر پابندی کا اعلان کر دیا ہے ۔ فلسطین کے بارے میں لاپروائی اور فلسطینوں کی مدد نہ کرنا پوری امت کے لئے ایک خطرہ ہے ۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مزاحمت کے تمام محاذوں پر جوابی کارروائی جاری ہے جیسا کہ یمن نے رواں ہفتے میں 21 کروز میزائلوں، اور ڈرونز سے کارروائیاں کیں۔
انصار اللہ کے رہنما نے مزید کہا: "امریکی دشمن نے اس ہفتے حدیدہ کے علاقے پر 5 حملے کیے اور غزہ کی حمایت میں یمنی عوام کی سرگرمیاں ابھی تک جاری ہیں اور انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔"