صیہونی حکومت کی جانب سے جنگ بندی کی تجویز مسترد: لبنان کی پارلیمنٹ کے اسپیکر
لبنان کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے جنگ بندی کے کسی بھی ایسے حل کو مسترد کرنے پر زور دیتے ہوئے کہ جس سے ملک اور لبنان کی قومی خودمختاری کو نقصان پہنچے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج میدان میں کچھ بھی بدلنے میں کامیاب نہیں ہوسکے ہیں اور جیسا کہ یقینی ہے آخر میں فیصلہ میدان ہی کرے گا۔
سحرنیوز/عالم اسلام: لبنانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری نے صیہونی حکومت کی طرف سے جنگ کے خاتمے کے لیے پیش کردہ راہ حل کے بارے میں ایک انٹرویو میں کہا کہ کیا کوئی عقلمند شخص ہے جو اس بات پر یقین رکھتا ہو کہ لبنان اپنی قومی خودمختاری کو کھونے کی قیمت پر ایسے حل پر راضی ہو جائے گا جس سے اسرائیل کے مفادات محفوظ ہوتے ہوں؟
لبنانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے مزید کہا کہ ضروری امر یہ ہے کہ جنگ کو روکا جائے اور قرارداد سترہ سو ایک پر ، ایک بھی لفظ کم یا زیادہ کئے بغیر عمل کیا جائے، اور یہ وہی ہے جس پر ہم نے امریکی ایلچی، آموس ہوچسٹین کے ساتھ اتفاق کیا ہے۔ صہیہونی وزیر جنگ یسرائیل کاٹز کے اس دعوے کے بارے میں کہ اسرائیلی حکومت نے حزب اللہ کو شکست دی ہے، لبنانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہ کس کامیابی کی بات کر رہے ہیں، کیا ان کو تیرہ ماہ کی جنگ کے بعد غزہ کی پٹی میں کوئی کامیابی حاصل ہوسکی ہے؟
انہوں نے مزید کہا کہ صیہونی حکومت اپنے قیدیوں کو واپس لا سکی اور نہ ہی وہ حماس کو شکست دے سکی ہے، اس کے برخلاف حماس بہادری سے لڑ رہی ہے اور استقامت کا مظاہرہ کر رہی ہے اور صیہونی قیدی اب بھی حماس کے قبضے میں ہیں۔
لبنانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے مزید کہا کہ صیہونی حکومت نے لبنان میں حزب اللہ کے کمانڈروں اور رہنماؤں کو شہید کیا اور شہریوں کے مکانات اور عمارتوں کو تباہ کردیا، کیا یہی فتح و کامیابی ہے جس کا اسرائیلی وزیر ڈنکا بجا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ لبنان کے خلاف ڈیڑھ ماہ سے زیادہ عرصے سے جنگ جاری ہے اور جارح صیہونی حکومت تمام تر طاقت کے استعمال کے باوجود لبنانی دیہاتوں کے بھی کسی حصے میں پیش قدمی نہيں کرسکی ہے۔ نبیہ بری نے کہا کہ صیہونی فوجی کبھی کبھی لبنان کی سرزمین میں گھس جاتے ہیں اور پھر فرار ہو جاتے ہیں
انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسرائیل کے خلاف قرارداد پیش کرنے پر اس جارح حکومت کی تشویش کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ اسرائیلی حکومت نے سلامتی کونسل کی قراردادوں کا کب احترام کیا اور کب ان کو اہمیت دی؟