شام میں قتل عام کا بازار گرم، شامی شہریوں کے قتل عام پر عالمی اداروں کی ڈرامائی خاموشی؟
ابو محمد الجولانی حکومت سے وابستہ عناصر کے ہاتھوں شام میں عام شہریوں کے بڑے پیمانے پر قتل عام کے حوالے سے عالمی اداروں کی خاموشی ان اداروں کے دوہرے معیار کو ایک بار پھر ثابت کرتی ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: ابو محمد الجولانی حکومت سے وابستہ عناصر نے گزشتہ رات اس ملک میں عام شہریوں کا بڑے پیمانے پر قتل عام کیا، بین الاقوامی اداروں خصوصاً سلامتی کونسل نے اتنے بڑے پیمانے پرعوام کے قتل عام پر کسی بھی قسم کا کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا۔ شام میں برسراقتدار حکومت کے سربراہ ابو محمد الجولانی نے گزشتہ رات شمالی علاقوں میں اس ملک کے عوام کے مظاہروں کے رد عمل میں کہا کہ ہم امن و امان کو خراب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ شام میں بشار الاسد کی حکومت سے وابستہ فورسز ملک کو افراتفری میں ڈالنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں۔
ابو محمد الجولانی نے یہ دعویٰ ایسے وقت کیا ہے کہ جب کردش سیریئن ڈیموکریٹک فورسز (SDF) کے کمانڈر مظلوم عبدی نے اعلان کیا کہ شام کے شمالی اور مشرقی علاقوں میں بشار الاسد کی حکومت سے وابستہ فورسز موجود نہیں ہیں۔
المیادین ٹیلی ویژن چینل نے رپورٹ دی ہے کہ شام کی ہیومن رائٹس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ شام کے ساحلی علاقوں میں قتل عام کے پانچ الگ الگ واقعات رونما ہوئے جن میں خواتین اور بچوں سمیت 311 شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اس سلسلے میں شام میں علویوں کی اسلامی کونسل نے ایک بیان جاری کر کے ملک میں تنازعات کے پھیلاواور عام شہریوں کے قتل عام پر خبردار کیا ہے۔
اس کونسل نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ ملک کی ساحلی پٹی پر شامی عوام کی حمایت کے لیے کارروائی کرے۔
اس کونسل کی جانب سے یہ بیان ایسے میں سامنے آیا ہے کہ جب سلامتی کونسل اور بین الاقوامی اداروں نے شام میں عام شہریوں کے قتل عام پر اب تک ڈرامائی خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔