مسجد الاقصی پر صیہونیوں کا دھاوا، غرب اردن میں بھی شر انگیزی
صیہونی آبادکاروں نے آج پیر کو مسجد اقصی پر دھاوا بول دیا، جبکہ ان میں سے کچھ دیگر نے مغربی کنارے کے وسط میں واقع الطیبہ شہر میں داخل ہو کر وہاں کے فلسطینی شہریوں کی املاک کو نقصان پہنچایا۔
سحرنیوز/عالم اسلام: اس کے ساتھ ہی غاصب صیہونی فوجیوں نے مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے اور متعدد فلسطینیوں کو گرفتار کیا۔
الجزیرہ کے مطابق، صیہونی آباد کاروں نے پیر کی صبح باب المغاربہ کی جانب سے مسجد الاقصی میں داخل ہو کر غاصب صیہونی پولیس کی سخت نگرانی میں اس کے احاطے میں اشتعال انگیز اقدامات کئے اور اپنی خاص مذہبی رسومات ادا کیں۔
الجزیرہ کے ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ غاصب صیہونی فوجیوں نے مشرقی بیت المقدس کے علاقے ابو دیس میں القدس یونیورسٹی پر دھاوا بول دیا۔
فلسطینی خبر رساں ایجنسی (وفا) کے مطابق، صیہونی آبادکاروں نے صبح سویرے مغربی کنارے کے وسط میں واقع الطیبہ شہر میں داخل ہو کر دو فلسطینی گاڑیوں کو آگ لگا دی اور شہر کے گھروں کی دیواروں پر نسل پرستانہ نعرے لکھ دیے۔
نیوز ایجنسی نے مقامی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ صیہونی آباد کاروں نے پیر کی صبح شہر میں گھس کر فلسطینی شہریوں کے گھروں پر حملہ کیا، دو گاڑیوں کو آگ لگا دی جس سے وہ مکمل طور پر جل گئیں، نیز ایک گھر کی بیرونی دیوار پر نسل پرستانہ اور دھمکی آمیز نعرے لکھ دیے۔
ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ حملے کے بعد غاصب صیہونی فوجیوں نے متعدد فوجی گاڑیوں کے ساتھ شہرپر دھاوا بول دیا۔
گزشتہ 4 جون کو بھی صیہونی آباد کاروں نے الطیبہ شہر میں ایک فلسطینی خاندان کے گھروں کے ملبے پر ایک نئی غیر قانونی کالونی کی بنیاد رکھی۔ اس فلسطینی خاندان کو تقریبا ایک سال قبل ایک سلسلہ وار تشدد کے بعد بے دخل کر دیا گیا تھا۔
7 جولائی کو آباد کاروں نے الطیبہ شہر میں تاریخی سینٹ جارج چرچ اور قبرستان کے قریب آگ لگا دی، جس سے چرچ اور بین الاقوامی حلقوں کی طرف سے وسیع ردعمل سامنے آیا تھا۔
14 جولائی کو بیت المقدس کے متعدد دینی رہنماؤں اور چرچ کے پادریوں کے ساتھ ساتھ 20 سے زائد عرب اور غیر ملکی سفارتکاروں نے الطیبہ شہر کا دورہ کیا۔