Aug ۲۶, ۲۰۲۵ ۱۲:۴۲ Asia/Tehran
  • دمشق تل ابیب سیکورٹی سمجھوتے کے لئے الجولانی کا گرین سگنل

ممتاز عرب تجزیہ نگار عبدالباری عطوان نے دمشق اور تل ابیب کے خطرناک سیکورٹی معاہدے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ شام کی عبوری حکومت کے سربراہ نے اس سمجھوتے میں پیشرفت کی خبر دی ہے۔

سحرنیوز/عالم اسلام: معروف عرب تجزیہ نگار عبدالباری عطوان نے رای الیوم میں شائع ہونے والے اپنے تازہ کالم میں اس بات کا جائزہ لیا ہے کہ تل ابیب دمشق سیکورٹی معاہدہ، کیمپ ڈیوڈ اور اسلو معاہدوں سے کم خطرناک کیوں نہیں ہے؟ اس کی سب زیادہ خطرناک شقیں کون سی ہیں؟ اور اس معاہدے میں ترکیہ اور خلیج فارس کے ملکوں کے بارے میں کیا ہے؟

 عبدالباری عطوان نے اپنے اس مقالے میں لکھا ہے کہ شام کی عبوری حکومت کے سربراہ احمد الشرع نے ایک میڈیا گروپ سے ملاقات کی جس میں  خلیج فارس کے عرب  بالخصوص متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے ٹی وی چینلوں کے نمائندوں کی تعداد زیادہ تھی اور کویت کے سابق وزير اطلاعات سامی عبداللطیف النصف بھی اس وفد میں شامل تھے۔

 یہ کسی ابلاغیاتی وفد سے احمد الشرع کی پہلی باضابطہ ملاقات شمار ہوتی ہے۔

عبدالباری عطوان نے لکھا ہے کہ ذرائع ابلاغ کے  مذکورہ وفد سے ملاقات میں شام کی عبوری حکومت کے سربراہ کی گفتگو کا قابل توجہ نکتہ دمشق تل ابیب سیکورٹی معاہدے سے  متعلق تھا جس کی بنیاد اسرائیل کے اسٹریٹیجک امور کے وزیر رون درمر سے شام کی عبوری حکومت کے وزیر اسعد الشیبانی کی حالیہ ملاقات میں رکھی گئی ۔

عبدالباری عطوان کے مطابق اہم بات یہ ہے کہ عبوری شامی حکومت کے سربراہ احمد الشرع نے اس ابلاغیاتی وفد کے ساتھ گفتگو میں اسرائیلیوں کے ساتھ مکمل آشتی کے سمجھوتے کی مخالفت نہیں کی اور کہا کہ اگریہ معاہدہ شام اور علاقے کے فائدے میں ہو تو وہ اس پر دستخط کردیں گے جبکہ انھوں نے اس بات کی کوئی وضاحت نہیں کی کہ شام اور علاقے کا مفاد  کیا ہے۔

 عبدالباری عطوان نے لکھا ہے کہ " شام نئے کیمپ ڈیوڈ کے قریب پہنچ چکا ہے جس کا عمل سیکورٹی معاہدوں سے شروع ہوچکا ہے اور یہ معاہدہ سیاسی اور سفارت خانے کھولنے کے معاہدوں سے زیادہ خطرناک ہے جو امریکا اور خلیج فارس کے عرب ملکوں کی حمایت سے انجام پائے گا۔ لیکن اسرائیلیوں کے لئے جو چیز  اہمیت رکھتی ہے وہ، ایسی سیکورٹی ہے جو فلسطین اور لبنان کے مقاومتی محاذ اور یمن کے میزائل اور ڈرون حملوں کو کمزور کردے۔

 انھوں نے لکھا ہے کہ نئے سجمھوتوں کا مقصد فلسطین اور عرب دنیا کے درمیان رابطہ منقطع کرنا اور اسرائیل کے مخالف ملکوں کو اس کے حامی ملکوں میں تبدیل کرنا ہے۔

عبدالباری عطوان نے اپنے کالم کے آخر میں لکھا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ روابط کی بحالی بہت بڑی خیانت ہے چاہے وہ سیاسی ہو یا سیکورٹی ۔    

ٹیگس