Sep ۲۱, ۲۰۲۵ ۱۶:۵۲ Asia/Tehran
  • ایک فلسطینی کی ٹوکیو ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں شرکت، غزہ کی مظلومیت بیان کی

جاپان میں منعقدہ ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں حصہ لینے والے ایک فلسطینی رنر نے مقابلے میں اپنی شرکت کو امید اور استقامت کا پیغام قرار دیتے ہوئے کہا کہ غزہ میں صیہونی دشمن کے حملوں کے دوران آٹھ سو سے زائد فلسطینی کھلاڑی شہید ہو چکے ہیں، اور تقریباً تین سو کھیلوں کے مراکز اور اسٹیڈیم کو تباہ کر کے قبرستانوں میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔

سحر نیوز/ عالم اسلام: ایسے حالات  میں جب کہ صیہونی حکومت تقریباً دو سال سے غزہ میں اپنی جارحیت اور نسل کشی جاری رکھے ہوئے ہے، فلسطینی رنر اور فلسطین کے واحد نمائندے "محمد دویدار" نے ٹوکیو میں ہونے والے بیسویں ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں شرکت کی اور اس بات پر زور دیا کہ اس مقابلے میں ان کی موجودگی بذات خود ایک فتح ہے۔ 
رپورٹ کے مطابق ٹوکیو میں ہونے والی ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں، آٹھ سو میٹر کے ابتدائی راؤنڈ میں ہی فلسطین کے محمد دویدار مقابلے سے باہر ہوگئے اور وہ اپنے گروپ میں آخری نمبر پر رہے-
چوبیس سالہ فلسطینی رنر نے ایک انٹرویو میں کہا کہ انہوں نے مشکل حالات کے باوجود ان مقابلوں میں شرکت کے لیے دوگنا کوشش کی اور انہیں اس عالمی پلیٹ فارم پر فلسطینی پرچم کو بلند کرنے پر فخر ہے۔ 
انہوں نے مزید کہا کہ اس سطح کے مقابلوں میں فلسطین کا واحد نمائندہ ہونا میرے لئے ایک اعزاز ہے جو میرے ساتھ رہے گا- اگرچہ ہمارے پاس کوئی ایتھلیٹک ٹریک یا ٹریننگ گراؤنڈ نہیں ہے اور ہم جو ٹریننگ کرتے ہیں وہ سڑکوں پر دوڑ کر کرتےہیں-

فلسطینی رنر نے ان گیمز میں اپنی شرکت کو امید اور استقامت کا پیغام قرار دیا۔
فلسطین کی صورتحال کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ غزہ میں صیہونی دشمن کے حملوں میں آٹھ سو سے زائد فلسطینی کھلاڑی شہید ہوچکے ہیں اور تقریباً تین سو کھیلوں کے مراکز اور اسٹیڈیم قبرستانوں میں تبدیل ہوچکے ہیں۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے اپنی بات کا اختتام کیا کہ وہ فلسطینی بچوں کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ وہ محنت کریں اور یقین رکھیں کہ ہم اس پرچم کے لیے تمغے جیتیں گے۔ 

ٹیگس