ستائیس جون کے شہداء کے اہل خانہ سے ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب
رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی ترقی و پیشرف کی واحد راہ، مجاہدت اور انقلابی جذبے کا احیاء ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ہفتے کی شام ستّائیس جون کے شہداء کے بعض گھرانوں اور دفاع حرم کے شہداء کے اہل خانہ کی ملاقات میں شہداء کی مجاہدت اور ان کے اہل خانہ کے صبر کی قدردانی کرتے ہوئے انھیں اقتدار نظام کی بنیاد قرار دیا اور تاکید کے ساتھ فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی ترقی و پیشرف کی واحد راہ، مجاہدت اور انقلابی جذبے کا احیاء ہے۔
آپ نے اپنے خطاب کے آغاز میں مولائے متقیان مولا امیرالمومنین حضرت علی (ع) کی ایام شہادت کی مناسبت سے تعزیت پیش کرتے ہوئے مولا علی مرتضی(ع) کو شہید محراب اور تاریخ انسانیت کا سب سے بڑا شہید قرار دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں سات تیر مطابق ستّائیس جون انّیس سو اکیاسی کو تہران میں حزب جمہوری اسلامی کے دفتر میں ہونے والے دہشت گردانہ بم دھماکے کی پینتیسویں برسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اس جرم کے ذمہ دار عناصر ایران سے فرار ہونے کے بعد سالوں سے انسانی حقوق کی حمایت اور دہشت گردی کی مخالفت کے دعویدار مغربی ملکوں میں پناہ لئے ہوئے ہیں۔
آپ نے اس مسئلے کو یورپ و امریکہ کی بڑی رسوائی قرار دیا اور فرمایا کہ یہ دہشت گرد گروہ وہی افراد ہیں کہ جنھوں نے انسانیت اور اسلام کے دفاع کے نام پر ایرانی قوم سے مقابلہ کیا اور سات تیر مطابق ستّائیس جون کے واقعے اورعام شہریوں کے قتل عام جیسے جرائم کے مرتکب ہوئے اور سرانجام صدام جیسے انسان کے ساتھ ہو گئے اور اس وقت بھی امریکی حمایت میں پناہ لئے ہوئے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے سات تیر مطابق ستّائیس جون انّیس سو اکیاسی کو تہران میں حزب جمہوری اسلامی کے دفتر میں ہونے والے دہشت گردانہ دہشت گردانہ بم دھماکے کو ایک بڑا اور عبرتناک واقعہ قرار دیا اور فرمایا کہ عوام کے انقلابی جذبے کی بناء پر آج بھی یہ واقعہ زندہ ہے۔
قابل ذکر ہے کہ سات تیر مطابق ستّائیس جون انّیس سو اکیاسی کو تہران میں حزب جمہوری اسلامی کے دفتر میں ہونے والے دہشت گردانہ بم دھماکے میں اس وقت کے، عدلیہ کے سربراہ آیت اللہ سید محمد حسینی بہشتی، ایران کی بہتّر مذہبی و سیاسی شخصیات کے ہمراہ شہید ہو گئے تھے۔ اسی مناسبت سے اسلامی جمہوریہ ایران کے کیلنڈر میں اکّیس سے ستّائیس جون تک کے ایام کو عدلیہ کے ہفتے کا عنوان دیا گیا ہے۔
آپ نے اپنے خطاب میں اہلبیت اطہار (ع) کی حرمت کے دفاع اور دفاع حرم کے شہداء کے موضوع کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا کہ یہ مسئلہ بھی عجیب اور حیرت انگیز تاریخی واقعات میں سے ہے کہ ایران اور دیگر ملکوں کے ایمان سے سرشار بہادر جوان، اپنی جوان بیوی اور چھوٹے چھوٹے بچوں اور اپنی عیش و آرام کی زندگی چھوڑ کر کسی اور ملک میں راہ خدا میں جہاد کرتے ہیں اور اس راہ میں شہید ہو جاتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے داعش جیسے تکفیری دہشت گرد گروہوں کے قیام کے منصوبے کو نظام اسلامی کا مقابلہ کرنے کے لئے پرتشّدد طریقوں کا ایک نمونہ قرار دیا اور فرمایا کہ تکفیری دہشت گرد گروہوں کے قیام اور عراق و شام میں ان کے اقدامات کا مقصد، ایران پر حملہ کرنا تھا مگر اسلامی جمہوری نظام کی طاقت و توانائی اس بات کا باعث بنی کہ وہ وہیں عراق و شام میں پھنسے رہ جائیں۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اسی طرح بحرین کے عالم مجاہد آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے خلاف اس ملک کے حکمرانوں کی جارحیت کو ان کی حماقت کی علامت قرار دیا اور تاکید کے ساتھ فرمایا کہ شیخ عیسی قاسم، ایک ایسی شخصیت ہیں کہ جن کو جب تک بحرینی عوام سے گفتگو کرنے کا موقع ملا انھیں تشدد اور ہتھیار اٹھانے سے روکتے رہے مگر بحرین کے حکام نہیں سمجھتے کہ اس مجاہد عالم دین کے خلاف کارروائی، بحرین کی حکومت کے مقابلے میں کسی بھی طرح کا اقدام عمل میں لانے کے لئے جوش و جذبے سے سرشار اس ملک کے انقلابی جوانوں کے سامنے سے رکاوٹ ختم کئے جانے کے مترادف ہے۔