آل سعود مشرق وسطی میں جاری قتل عام کی ذمہ دار ہے، سید حسن نصراللہ
حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے آل سعود کو پورے مشرق وسطی میں جاری قتل کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔
روزنامہ الاخبار سے بات چیت کرتے ہوئے سید حسن نصراللہ کا کہنا تھا کہ درحققیت سن دوہزار چھے کے موسم گرما کی جنگ میں سعودی ہمارے جوانوں کے خلاف لڑرہے تھے اور انہیں شہید کر رہے تھے۔ان کا اشارہ لبنان کے خلاف سن دوہز چھے کی تینتس روزہ اسرائیلی جارحیت کی طرف تھا، جس میں ہزاروں بے گناہ لوگ شہید اور زخمی ہوگئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی حکومت اپنے قیام سے لیکر آج تک امریکہ اور اسرائیل کے مفادات کی پیروی کرتی چلی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودیوں نے ایران کے خلاف صدام کی جنگ سے لیکر افغانستان، پاکستان اور عراق سیمت خطے کی تمام جنگوں کے اخراجات پورے کئے ہیں اور ان کے انٹیلی جینس اداروں نے ہی عراق میں تکفیری دہشت گردوں کو جنم دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودیوں کو اچھی طرح معلوم ہے کہ داعش اور القاعدہ مستقبل میں خود ان کے لئے خطرہ بن جائیں گے لیکن اس کے باوجود وہ یمن میں دونوں دہشت گرد گروہوں کی حمایت کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ آج ہماری جنگ تکفیریوں سے ہے لیکن ہمیں اپنے اصل دشمن یعنی اسرائیل سے ہرگز غافل نہیں رہنا چاہیے۔انہوں نے واضح کیا کہ القاعدہ، داعش اور جبہت النصرہ صیہونیوں کے خدمت گزار ہیں۔
سید حسن نصراللہ کا کہنا تھا کہ ہمارے خطے کو درپیش ایک خطرہ ، وہابیت کا ہے جس کو پوری دنیا میں پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ حزب اللہ کے سربراہ نے مسلم امہ کے درمیان اتحاد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے واضح کیا کہ اہلسنت مسلمان، تکفیری اور وہابی نہیں ہیں بلکہ مسلمانوں کے درمیان وہابی انتہائی اقلیت میں ہیں۔ انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ مغربی کنارے میں تیسری تحریک انتفاضہ قریب پہنچ گئی ہے، کہا کہ، صیہونی دشمن کے خلاف ہماری جنگ ایک حقیقت ہے اور اسی وجہ سے ہم ہروقت اسلحہ سے لیس اور تیار ہیں۔
منی کے واقعے کا ذکر کرتے ہوئے سید حسن نصراللہ نے کہا کہ جو کچھ منی میں رونما ہوا وہ داعشی سعودیوں کا غیر انسانی اقدام ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودیوں نے جان بوجھ کر حجاج کرام کی مدد نہیں کی اور انہیں گھنٹوں تک دشوار حالات کے رحم کرم پر چھوڑدیا۔ اور پھر زخمیوں اور مرنے والوں سب کو ایک ساتھ بلڈوزروں کے ذریعے اٹھاکر کنٹینروں میں بھردیا۔
حزب اللہ کے سیکٹری جنرل نے استفسار کیا کہ سعودیوں کو معلوم تھا کہ ایک خاص ملک کے حجاج ایک طے شدہ راستے پر چل رہے ہیں تو رمی جمرات کے ایک راستے کو آخر کس لئے بند کیا گیا؟
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ اگر ایران صدائے احتجاج بلند نہ کرتا تو سعودی سانحہ منی پر آسانی کے ساتھ پردہ ڈال دیتے ، مرنے والوں کو خاموشی سے دفن کردیتے اور جسے چاہتے جیل میں ڈال دیتے-