دہشت گرد ختم ہو رہے ہیں: حسن نصراللہ
Nov ۱۵, ۲۰۱۵ ۰۸:۱۵ Asia/Tehran
حزب اللہ لبنان کے سربرارہ سید حسن نصراللہ نے یہ بات بیان کرتے ہوئے کہ وہ فرانس میں داعش کے دہشت گردانہ اقدامات اور بےگناہوں کے قتل عام کی مذمت کرتے ہیں، کہا کہ ہم فرانس کے عوام کے ساتھ ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔
حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے ہفتے کی رات ایک تقریر کے دوران کہ جو المنار ٹی وی چینل سے نشر کی گئی، پیرس میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فرانس اور لبنان میں ہونے والے حالیہ دہشت گردی کے واقعات ثابت کرتے ہیں کہ دہشت گرد اپنے جرائم کا ارتکاب کرنے میں کسی سرحد اور حدود کو نہیں پہچانتے ہیں اور ان کا مقابلہ کرنے کے لیے اجتماعی تعاون ضروری ہے۔سید حسن نصراللہ نے کہا کہ جمعرات کو جنوبی بیروت میں دہشت گردانہ دھماکوں کے اصلی گروہ کے افراد اس وقت لبنان کی داخلی سیکورٹی کے اہلکاروں کی حراست میں ہیں اور یہ ان کی ایک بڑی کامیابی ہے؛ ہم ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ گرفتار ہونے والے افراد نے دہشت گرد تکفیری گروہ داعش کے ساتھ اپنے تعلق کا اعتراف کیا ہے اور کہا ہے کہ انھیں یہ دہشت گردانہ اقدامات انجام دینے کا حکم داعش کے سرکردہ افراد نے دیا تھا۔
انھوں نے یہ بات بیان کرتے ہوئے کہ تکفیری منصوبہ فتنہ کھڑا کرنے اور معاشروں کی تباہی پر استوار ہے، کہا کہ میں لبنانی عوام خاص طور پر حزب اللہ کے حامیوں سے کہتا ہوں کہ ہمیں یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ اصلی دشمن اسرائیل اور دہشت گرد ہیں کہ جن کا مقصد لبنان میں خانہ جنگی کی آگ بھڑکانا ہے۔
انھوں نے خبردار کیا کہ بعض لوگ یہ باور کرانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ملت فلسطین مصریوں، شامیوں اور لبنانیوں کی دشمن ہے جبکہ فلسطینیوں کو ان جرائم کا ذمہ دار قرار نہیں دیا جا سکتا کہ جن کا ارتکاب تکفیری دہشت گرد کرتے ہیں۔
حزب اللہ کے سربراہ نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ لبنانی حکومت کو سیکورٹی اور سماجی میدانوں میں فلسطینی اور شامی پناہ گزین کیمپوں میں رہنے والوں کی مدد کرنی چاہیے، شامی پناہ گزینوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا سیاسی موقف چاہے جو بھی ہو، لبنان میں آپ کی موجودگی، آپ کے مفادات اور لبنان اور لبنانی قوم کے مفادات اس بات کی اجازت نہیں دیتے ہیں کہ تکفیری دہشت گرد گروہ آپ کی موجودگی اور موقف سے غلط فائدہ اٹھائیں۔
انھوں نے یہ بات بیان کرتے ہوئے کہ دہشت گرد گروہوں خاص طور پر داعش کی عمر بہت مختصر ہے اور اسے عراق اور شام میں مسلسل سنگین شکستوں اور نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اس بات پر زور دیا کہ داعش کا نہ ہی جنگ میں اور نہ ہی امن کے زمانے میں کوئی مقام اور مستقبل نہیں ہو گا۔
انھوں نے لبنانیوں کو مخاطب کرتے ہوئے تاکید کی کہ ہمیں دہشت گردانہ دھماکوں کے بعد پیدا ہونے والی عظیم قومی یکجہتی اور مثبت فضا سے صدر کے انتخاب، حکومت اور پارلیمنٹ کو فعال کرنے اور انتخابات کے قانون کی منظوری جیسے مسائل اور بحرانوں کو حل کرنے کے لیے فائدہ اٹھانا چاہیے۔