کراچی میں شیعہ علماء اور شخصیات کی گرفتاری کے خلاف احتجاج اور دھرنا
کراچی میں ہونے والی گرفتاریوں کے خلاف ملیرپندرہ میں مظاہرین نے احتجا ج کرتے ہوئے نیشنل ہائی وے پر دھرنا دے د یا، جس کی وجہ سے ٹریفک کی روانی معطل ہوگئی، گاڑیوں کی لمبی قطاریں بھی لگ گئیں،علاقے میں واقع اسکولوں میں چھٹی کردی گئی جبکہ شہری بھی پیدل چلنے پر مجبور ہوگئے۔
ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں ہونے والی گرفتاریوں کے خلاف کراچی میں ملیر پندرہ کے علاقے میں احتجاج کیا جا رہا ہے اورمظاہرین کی بڑی تعداد نے گرفتاریوں کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے نیشنل ہائی وے پر دھرنا دے دیا جس کے باعث ٹریفک کی روانی معطل ہوگئی اور گاڑیوں کی میلوں لمبی قطاریں لگ گئیں۔
دھرنے کے شرکا نے ٹرین بھی روک لی تاہم پولیس کے ساتھ مذاکرات کے بعد ٹرین کو روانہ کردیا گیا البتہ نیشنل ہائی وے پر دھرنا جاری ہے جس کے باعث علاقے میں واقع اسکولوں میں چھٹی کردی گئی ہے۔ پولیس نے دھرنے کے شرکا کو منتشر کرنے کے لئے شیلنگ اور ہوائی فائرنگ بھی کی اور کئی مظاہرین کو گرفتار بھی کرلیا گیا لیکن دھرنے کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور مجلس وحدت مسلمین کے رہنماوں کا کہنا ہے کہ فیصل رضا عابدی، مولانا مرزا یوسف حسین اور دیگر بے گناہ افراد کی رہائی تک احتجاج جاری رہے گا۔
دوسری جانب کل پاکستان کے مختلف علاقوں اور شہروں منجملہ لاھور، راولپنڈی، کراچی اور فیصل آباد میں بھی شیعہ علماء اور شخصیات کی گرفتاری کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ درایں اثنا مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل سید ناصر شیرازی، سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا، وائس آف شہدا کے چیئرمین سید فیصل رضا عابدی کے بھائی مصطفی عابدی اور سید جواد الحسن کاظمی نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ فیصل رضا عابدی، مولانا مرزا یوسف حسین سمیت تمام بے گناہ مظلوم شخصیات کورہا نہیں کیا گیا تو ملک گیر احتجاجی تحریک چلائیں گے، وفاقی و صوبائی حکومت دہشتگردوں اور کالعدم تنظیموں کو تحفظ دے رہی ہیں، جبکہ دہشتگردی کے شکار طبقات کو نشانہ بنا رہی ہیں، بے گناہوں اور مظلوموں کو گھروں سے اٹھا کر لاپتہ کرکے قانون کی دھجیاں بکھیر رہے ہیں۔