May ۱۴, ۲۰۱۸ ۱۳:۴۶ Asia/Tehran
  • 14 مئی، فلسطین کی تاریخ کا سیاہ ترین دن

صیہونی سرغنہ بن گوریون نے غاصب صیہونی حکومت کی ناجائز پیدائش کا اعلان کردیا۔ فلسطینیوں سے انکی زمینیں چھیں لی گئیں اور ۱۴ مئی ۱۹۴۸ کو تقریبا آدھے فلسطین پر صیہونی بدمعاشوں کا قبضہ ہوچکا تھا۔

کوئی اختلاف ہی نہیں تھا۔ تمام مذاہب کے لوگ سرزمین فلسطین میں مل جل کر زندگی گزار رہے تھے۔ لیکن یہ بات استعمار پیر کو کہاں ہضم ہورہی تھی۔ پہلی جنگ عظیم ختم ہوچکی تھی لیکن اسکے نقصانات کی پرواہ کس کو تھی۔ جنکا کام ہی ہمیشہ تباہی و بربادی اختلاف و انتشار رہا ہو وہ چین سے کہاں بیٹھ سکتے تھے۔

 

پھر ایک معاہدہ ہوا جس کا نام سایکس پیکو تھا اور اسکے تحت برطانیہ نے نیا محاذ فلسطین میں کھولا جسے سازش کے تحت صیہونیوں کے حوالے کرنا تھا۔ برطانیہ نے فلسطین میں ڈیرہ جمایا اور صیہونی لابیوں نے پوری دنیا سے یہودیوں کو سرزمین فلسطین بھیجنا شروع کردیا۔

 

یہ یہودی فلسطین میں جمع ہوتے رہے اور ساتھ ہی ساتھ دہشتگردانہ کارروائیوں کے زریعے فلسطین کے مقامی باشندوں کو انکی زمینوں سے ڈرا دھمکا کر بے دخل کرنے کا عمل بھی شروع ہوگیا۔

 

پھر وہ وقت آیا جب برطانوی فوج اقوام متحدہ کے فیصلے اور ایک منظم پلاننگ کے ساتھ فلسطین کی سرزمین سے باہر نکل گئی۔ اور انکے باہر نکلنے کے اگلے ہی دن صیہونی سرغنہ بن گوریون نے غاصب صیہونی حکومت کی ناجائز پیدائش کا اعلان کردیا۔

 

فلسطینیوں سے انکی زمینیں چھیں لی گئیں اور ۱۴ مئی ۱۹۴۸ کو تقریبا آدھے فلسطین پر صیہونی بدمعاشوں کا قبضہ ہوچکا تھا۔ عرب ممالک کو صیہونی سازش نہ بھائِ اور انہوں نے غاصب صیہونی حکومت سے جنگ کی مگر شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ جنگ کے خاتمے تک غاصب صیہونی فلسطین کی اسی فیصد زمینوں پر قابض ہوچکے تھے۔

 

تاریخ ہمیں بہت کچھ سمجھنے میں مدد دیتی ہے۔ اسی تاریخی سانحہ کے مطالعے سے پتا چلتا ہے کہ امریکی سفارتخانے کی بیت المقدس منتقلی کے لئے اس دن کا انتخاب ہی کیوں کیا گیا ہے اور جب یہ بات معلوم ہوجائے گی تو اس بات کا بھی اچھی طرح اندازہ ہوجائے گا کہ اس وقت امریکی حکومت کس کے ہاتھ میں کھلونا بنی ہوئی ہے۔

 

 

ٹیگس