سانحہ منٰی: پاکستانی سینٹ میں سعودی حکومت پر تنقید
پاکستانی سینیٹ نے سانحہ منٰی میں بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کے زیاں پر سعودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق پاکستان کے وزیر مذہبی امور پیر امیر الحسنات شاہ نے پیر کے روز سینیٹ کے ارکان کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی حکومت لاپتہ حجاج کا پتہ لگانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرر ہی ہے۔
بی بی سی کے مطابق پاکستان کے وزیر مذہبی امور پیر امیر الحسنات شاہ نے ارکان کے سینیٹ کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ جب بھگدڑ مچی تو پاکستان حج کمیشن نے پاکستانیوں کی فوری مدد کی اور چند لوگوں کو طبی امداد کے لیے پاکستانی ہائی کمیشن بھی لایا گیا مگر کچھ دیر بعد ہی سعودی سیکورٹی اہلکار وہاں پہنچے اور ہائی کمیشن کا دفتر سیل کر دیا اور امداری کاروائیاں رکوا دیں۔
اس موقع پر پاکستان پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے سعودی حکومت پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس واقعے کی سعودی تحقیقات پر نظر رکھے۔انہوں نے کہا کہ سعودی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ پاکستان کو بھی بتائے کہ منٰی میں حجاج کی ہلاکت کیسے ہوئی۔
سینیٹر عثمان خٹک نے حکومت پاکستان پر سعودی عرب کی غیر ضروری حمایت کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے سعودی عرب کے خلاف سخت موقف نہیں اختیار کیا بلکہ یہ کہا گیا کہ سعودی حکومت کی بدنامی ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ منٰی کے حوالے سے سعودی حکومت کی غیر ضروری حمایت کرنا ایک غلطی ہے-
قابل ذکر ہے کہ پاکستان کی وزارت مذہبی امور نے سانحہ منیٰ میں جاں بحق ہونے والے پاکستانی حجاج سے متعلق نئی فہرست جاری کردی ہے جس کے مطابق سانحہ میں جاں بحق ہونے والے پاکستانیوں کی تعداد ستاسی ہوگئی ہے۔ وزارت مذہبی امور کی ویب سائٹ کے مطابق سعودی حکام کی تصدیق کے بعد چالیس حجاج کی تدفین مکے میں کردی گئی ہے۔