Dec ۲۲, ۲۰۱۵ ۱۱:۵۶ Asia/Tehran
  • انسداد دہشت گردی کے ادارے کی رپورٹ کے مطابق، لشکر جھنگوی سمیت پاکستان میں سرگرم پینتیس سے زائد دہشت گرد گروہوں کے داعش کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔
    انسداد دہشت گردی کے ادارے کی رپورٹ کے مطابق، لشکر جھنگوی سمیت پاکستان میں سرگرم پینتیس سے زائد دہشت گرد گروہوں کے داعش کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔

پاکستان کے انسداد دہشت گردی کے ادارے سی ٹی ڈی نے اعلان کیا ہے کہ داعش نے پاکستان میں سرگرم دہشت گرد گروہوں کے ساتھ رابطے قائم کیے ہیں اور وہ خاص طور پر صوبہ سندھ میں اپنی سرگرمیوں میں اضافہ کر رہا ہے۔

فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اس کے باوجود کہ پاکستان کے سرکاری حکام ملک میں داعش کی موجودگی کی تردید کر رہے تھے، انسداد دہشت گردی کے ادارے نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ لشکر جھنگوی سمیت پاکستان میں سرگرم پینتیس سے زائد دہشت گرد گروہوں کے داعش کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔

پاکستان کی وزارت داخلہ کے حکام نے فارس نیوز ایجنسی کے نمائندے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عبداللہ یوسف الیاس اور عبدالعزیز ثاقب پاکستان میں داعش کے مقامی عہدیدار ہیں۔ ان حکام کا کہنا تھا کہ حال ہی میں سندھ سے گرفتار کیا جانے والا شاہد کھوکھر پاکستان میں داعش کا ایک اہم رکن تھا کہ جس سے تفتیش کی جا رہی ہے۔

رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ داعش نے صوبہ سندھ میں اپنا نیٹ ورک وسیع کر لیا ہے اور اس نے کراچی میں اپنی پوزیشن مضبوط بنا لی ہے۔ انسداد دہشت گردی کے ادارے نے سندھ میں داعش کو ختم کرنے کے لیے خصوصی اسکواڈ تشکیل دیا ہے اور وسیع آپریشن کا آغاز کر دیا ہے۔

سندھ پولیس کے ترجمان نے نامہ نگاروں سے بات چیت میں کہا ہے کہ القاعدہ اور لشکر جھنگوی داعش کے ساتھ مل چکے ہیں اور کوشش کر رہے ہیں کہ وہ داعش کو پورے علاقے خاص طور پر پاکستان اور افغانستان میں پھیلا دیں۔ انھوں نے کہا کہ داعش اور لشکر جھنگوی نے امام بارگاہوں اور مساجد مین شیعوں کے اجتماعات پر حملے کو اپنی ترجیحات میں قرار دے رکھا ہے اور درحقیقت وہ فرقہ وارانہ افکار و نظریات کی پیروی کرتے ہیں۔

سندھ پولیس کے ترجمان کے بقول داعش بینکوں اور بڑے تجارتی مراکز اور کمپنیوں پر حملے کر کے پاکستان میں اپنے مالی اخراجات پورے کرنا چاہتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ بھاری غیرملکی امداد بھی کہ جسے سیکورٹی فورسز روکنے کی کوشش کر رہی ہیں، پاکستان میں دہشت گرد گروہ داعش کے مضبوط ہونے کا سبب بنی ہے۔

سندھ میں انسداد دہشت گردی کے ادارے کے سربراہ راجہ عمر خطاب نے بھی کہا ہے کہ پولیس امیر خاندانوں سے تعلق رکھنے والی ان خواتین کو بھی گرفتار کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ جو داعش کے لیے کام کر رہی ہیں۔ ان خواتین کا بیس رکنی گروہ ہے جو داعش کے ویڈیو کلپس کی حامل فلیش میموریز کو تقسیم کر رہا ہے اور یہ خواتین داعش کے دہشت گردوں کی شادیوں کا انتظام بھی کراتی ہیں۔ راجہ عمر خطاب نے کہا کہ یہ خواتین خیراتی کاموں کی آڑ میں داعش کے لیے چندہ بھی جمع کر رہی ہیں۔

ٹیگس