کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی مکمل حمایت کرتے ہیں: وزیراعظم نواز شریف
پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے اقوام متحد کی جنرل اسمبلی کے اکہترویں اجلاس سے خطاب میں کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر پاکستان اور ہندوستان کے درمیان امن قائم نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری اس دیرینہ مسئلے کے حل کیلئے ہندوستان پر دباؤ ڈالے۔
موصولہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کے وزیراعظم نوازشریف نے ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر میں ہندوستانی فوج کے ہاتھوں کشمیریوں کی قتل پر کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ وادی کو غیر فوجی علاقہ قرار دے۔
نوازشریف نے کہا کہ دنیا میں مسائل اورغربت بڑھ گئی ہے اوریہی دہشت گردی اور نا انصافی کی بڑی وجہ ہے جب کہ نا انصافی سے امن قائم نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ داعش کو شکست دینے کے لیے عالمی کوششیں ضروری ہیں اور دہشت گردی کی بنیاد کو سمجھے بغیر اس کا تدارک نہیں کر سکتے، پاکستان دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار ہے، ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہزاروں جانیں قربان کیں اور آپریشن ضرب عضب دہشت گردی کے خلاف دنیا کا سب سے کامیاب آپریشن ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کی نئی نسل بقول ان کے ہندوستان کے غاصبانہ قبضے کیخلاف اٹھ کھڑی ہوئی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہندوستانی فورسز بے گناہ کشمیریوں کیخلاف پیلٹ گنوں کا استعمال کر رہی ہیں اور کشمیریوں پر انسانیت سوز تشدد کر رہی ہے۔ کشمیر کے بزرگوں، خواتین، مردوں اور بچوں کو بینائی سے محروم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے عالمی برادی سے مطالبہ کیا کہ وہ ہندوستان سے وادی کشمیر سے اپنی فوجیں نکالنے کا کہے۔
نوازشریف نے کہا کہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔ پاکستان کشمیریوں کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ کشمیر کے مسئلے کے بغیر پاکستان اور ہندوستان میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ مسئلہ کشمیر کو سلامتی کونسل کی قرادادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔ اقوام متحدہ کے تحت کشمیر میں استصواب رائے کروایا جائے۔ جنرل اسمبلی ہندوستان سے کشمیر میں استصواب رائے کروانے کا مطالبہ کرے۔ انہوں نے ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر میں پرتشدد واقعات کی تحقیقات کیلئے اقوام متحدہ کے فیکٹ فائنڈنگ مشن کا بھی مطالبہ کیا۔
پاکستان کےوزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان بات چیت کا عمل دونوں ملکوں کے حق میں ہے۔ ہندوستان کو ایک بار پھر تمام تصفیہ طلب مسائل پر بات چیت کی دعوت دیتے ہیں۔ پاکستان ہندوستان کے ساتھ امن چاہتا ہے۔ اسلحے کی دوڑ روکنے کیلئے ہندوستان کے ساتھ ہر فورم پر بات کرنے کیلئے تیار ہیں۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ دہشتگردی ایک عالمی مسئلہ ہے۔ دہشتگردی کیخلاف کوششیں بھی مشترکہ ہونی چاہیں۔ دہشتگردی کیخلاف جنگ بنیادی وجوہات کے حل کے بغیر نہیں جیتی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا میں دہشتگردی کا سب سے زیادہ شکار ہوا۔ دہشتگردی کو بیرونی حمایت حاصل رہی ہے۔ پاکستان کی مسلح افواج نے دہشتگردی کیخلاف بے پناہ قربانیاں دیں۔
افغانستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ فوجی طاقت کا استعمال افغان امن کا حل نہیں ہے۔ عالمی برادری مانتی ہے کہ افغانستان میں امن مفاہمت سے ہی ممکن ہے۔ افغانستان میں امن کیلئے مفاہمتی عمل میں معاونت کر رہے ہیں۔