پاکستان: طیارہ حادثے پر صدراوروزیراعظم سمیت سیاسی ومذہبی رہنماؤں کی جانب سے اہلخانہ سے تعزیت
طیارہ حادثے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پرپاکستان کے صدر اور وزیراعظم سمیت دیگر سیاسی ومذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے اہلخانہ سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق طیارہ حادثے پر صدر مملکت ممنون حسین اور وزیراعظم نوازشریف نے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ صدرمملکت کا کہنا تھا کہ متاثرین کے اہل خانہ کے ساتھ مکمل تعاون کیا جائے جب کہ وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ پوری قوم حادثے پر غم میں ہے۔ وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو متاثرین کی ہر ممکن مدد کی بھی ہدایت کی۔
سابق صدر اور پیپلزپارٹی کے شریک چیرمین آصف زرداری نے پارٹی کارکنان کو امدادی کارروائیوں میں حصہ لینے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ حادثے میں جاں بحق افراد کے لواحقین کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔
جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق نے بھی متاثرہ خاندانوں سے گہری ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا۔ مجلس وحدت مسلمین کے جنرل سیکریٹری علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ طیارہ حادثہ بڑا سانحہ ہے، وزیراعظم حادثے پر اعلیٰ سطح کی تحقیقات کرائیں۔ چیرمین پی ٹی آئی عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنی ٹوئٹ میں حادثے پر دکھ اورافسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جاں بحق افراد کے اہل خانہ کو اللہ تعالیٰ صبراورحوصلہ عطا فرمائے۔
اس رپورٹ کے مطابق قومی ایئر لائن پی آئی اے کا ٹی آر بیالیس قسم کا یہ طیارہ چترال سے آسلام آباد جا رہا تھا تاہم پراوز کے کچھ دیر کے بعد اس کا رابطہ کنٹرول ٹاور سے منقطع ہوگیا۔
بدقسمت طیارے میں عملے کے ارکان سمیت سینتالیس مسافر سوار تھے۔ جہاز میں مشہور نعت خواں جنید جمشید اور ان کے اہلخانہ بھی سوار تھے۔ جبکہ تین غیر ملکی بھی حادثے کا شکار ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق بدقسمت طیارے کا بلیک باکس مل گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق طیارے کے بلیک باکس کو ڈی کوڈ کرنے کے لیے بیرون ملک بھیجا جائے گا جس کے لیے ماہرین ہوا بازی کی ٹیم بلیک باکس کے ہمراہ بیرون ملک جائے گی جب کہ بلیک باکس کے ڈی کوڈ ہونے کے بعد ہی حادثے کی وجوہات معلوم ہوں گی۔
دوسری جانب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیرمین پی آئی اے اعظم سہگل کا کہنا تھا کہ جہاز سے اطلاع آئی کہ ایک انجن خراب ہوگیا ہے جس کے بعد امید تھی کہ ایک انجن پر جہاز محفوظ طریقے سے لینڈنگ کرلے گا لیکن ایمرجنسی کال کے بعد دیکھتے ہی دیکھتے طیارہ ریڈار سے غائب ہو گیا، ایک انجن چلنے کے باوجود جہاز کیوں نہیں اترا اس کا فوری طور پر جواب نہیں دے سکتے۔
چیرمین پی آئی اے نے کہا کہ اے ٹی آر طیارے کو 2007 میں پی آئی اے میں شامل کیا گیا تھا، حادثے کے شکار ہونے والے جہاز کا ایک ماہ قبل معائنہ کیا گیا تھا اور جہاز میں کوئی فنی خرابی نہیں تھی اور نہ ہی کوئی انسانی غلطی تھی، جہاز کے پائلٹ کیپٹن جنجوعہ کو 12 ہزار گھنٹے فلائنگ کا تجربہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ اے ٹی آر طیاروں میں کوئی مینوفیکچرنگ مسئلہ بھی نہیں، یہ طیارے دنیا بھر میں اڑ رہے ہیں تاہم واقعہ کی اعلیٰ سطح پر انکوائری کرائی جائے گی جس میں انٹرنیشنل ایجنسیاں شامل ہوں گی۔