Feb ۲۷, ۲۰۱۷ ۰۹:۲۱ Asia/Tehran
  • شیعہ مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف احتجاج اور دھرنا

پاکستان کے علاقے ڈیرہ اسماعیل خان میں تکفیری دہشتگردوں کی فائرنگ کے نتیجے میں تین شیعہ مسلمان شہید ہو گئے۔

پاکستان کی سیاسی اور مذہبی جماعتوں من جملہ مجلس وحدت مسلمین، شیعہ علما کونسل، جعفریہ الائنس، سنی اتحاد کونسل اور بلوچستان شیعہ کانفرنس نے اتوار کے روز ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے پروا میں تین شیعہ مسلمانوں کی تکفیری دہشتگردوں کے ہاتھوں شہادت کی مذمت کرتے ہوئے حکومت پرالزام عائد کیا ہے کہ وہ اس ملک کے شیعہ مسلمانوں کو تحفظ فراہم کرنے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ڈیرہ اسماعیل خان میں ٹارگٹ کلنگ کے نتیجے میں تین افراد کی شہادت کے واقعے کی مذمت کی اوران کے قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف پاکستان کی فوج کی جانب سے آپریشن ردالفساد جاری ہے اور دوسری طرف خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کی نئی لہر شروع ہوگئی ہے جو سیکورٹی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ انھوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کا فوری نوٹس لے۔ علامہ ناصرعباس جعفری نے خیبر پختونخوا حکومت سے مطالبہ کیا کہ ڈیرہ اسماعیل خان اور اس کے اطراف کے علاقوں میں پولیس اور رینجرز کی چوکیوں کو فعال کیا جائے اور کالعدم تکفیری جماعتوں، دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف بلاتفریق آپریشن کیا جائے۔

 

واضح رہے کہ کل ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل پروا کے گاؤں گھونسر میں موٹرسائیکل پر سوار تکفیری دہشت گردوں نے اپنی زرعی اراضی میں بیٹھے ہوئے تین شیعہ مسلمانوں پراچانک فائرنگ کردی جس میں وہ تینوں شہید ہو گئے۔ واقعے کے خلاف عوام نے زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا اور سڑک پر تینوں شہداء کی لاشیں رکھ کر احتجاجی دھرنا دیا اور انڈس ہائی وے کو ہر قسم کی ٹریفک کے لئے بند کردیا۔ مظاہرین نے حکومت اور تکفیری دہشتگردوں کے خلاف  فلک شگاف نعرے لگائے۔  انتظامیہ کی جانب سے شہداء کے قاتلوں کی جلد گرفتاری اور شہداء کے خانوادوں سے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کے بعد مجلس وحدت مسلمین کے رہنما و کمیٹی ممبر سید غضنفر شاہ اور شیعہ علماء کونسل کے علامہ رمضان توقیر نے احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا۔

ٹیگس