تکفیری جماعتوں سے حکومتی شخصیات کے روابط کی مذمت
مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے کالعدم دہشت گرد تکفیری جماعتوں سے حکومتی شخصیات کے روابط کی مذمت کرتے ہوئے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
سندھ کے ضلع خیرپور میں مجلس وحدت مسلمین کے زیر اہتمام عظمت علی و فاطمہ زھراء کانفرنس کنب کرکٹ اسٹیڈیم میں منعقد کی گئی جس میں ملت تشیع کی مختلف مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں سمیت شہداء کے لواحقین، علماء کرام اور عوام کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔
کانفرنس سے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہدا کے خون کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا، ملک سے آخری دہشت گرد کے خاتمے تک ہم چین سے نہیں بیٹھں گے، شدت پسندی کے خلاف تمام معتدل جماعتوں سے مل کر جدوجہد جاری رکھی جائے گی، کالعدم تکفیری جماعتوں اور انتہاء پسندوں سے حکومتی شخصیات کے دوستانہ روابط افسوسناک اور شہداء کے خون سے غداری ہے، پوری قوم اس منافقانہ طرز عمل پر سراپا احتجاج ہے، وطن عزیز میں قومی سطح پر دہشت گردی کا سب سے زیادہ نقصان ملت تشیع کو اٹھانا پڑا، ہمارے بہترین پروفیشنلز، ڈاکٹرز، وکلا، پروفیسرز اور اعلٰی تعلیم یافتہ افراد کو دن دہاڑے ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ امر انتہائی افسوسناک ہے کہ فوجی عدالتوں کے قیام کے بعد بھی ہمیں انصاف نہیں ملا، شیعہ کلنگ میں ملوث دہشت گردوں کے ساتھ لچک کا یہ مظاہرہ ملک میں رائج انصاف کے دوہرے معیار پر دلالت کرتا ہے۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مزید کہا کہ ہمارے بے گناہ نوجوانوں کو گھروں سے اٹھایا جاتا ہے اور کئی کئی ماہ تک عقوبت خانوں میں جسمانی و ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے، انہیں نہ عدالتوں میں پیش کیا جا رہا ہے اور نہ ہی تحقیقاتی ادارے ہمارے لاپتہ افراد کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں، حکومت کے یہ انتقامی حربے قانون و انصاف کا قتل اور انسانی حقوق کی بدترین پامالی ہے، اعلٰی عدلیہ ان واقعات کا فوری نوٹس لے تاکہ عوام کو تحفظ اور سکون میسر ہو۔ انہوں نے حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ اگر ہمارے لاپتہ افراد کو فوری طور پر بازیاب نہ کیا گیا تو پھر ہم احتجاج پر مجبور ہوں گے۔
کانفرنس سے علامہ حیدرعلی جوادی، علامہ مقصود علی ڈومکی، علامہ مختار احمد امامی، مولانا نشان حیدر ساجدی، مولانا محمد نقی حیدری، مولانا سید ثمر نقوی، علامہ احمدعلی طاہری، مولانا سجاد محسنی، آفتاب میرانی اور دیگر نے خطاب کیا۔