پاکستان، سینیٹ اور قومی اسمبلی کی تہران حملوں کے خلاف مذمتی قرارداد
پاکستان کے ایوان بالا سینیٹ اور ایوان زیریں قومی اسمبلی نے ایرانی پارلیمنٹ اور حضرت امام خمینی (رح) کے مزار پر ہونے والے حملوں کے خلاف متفقہ طور پر مذمتی قرارداد منظور کر لی۔
سینیٹ اجلاس میں پیپلزپارٹی کے سینیٹر کریم احمد خواجہ نے ایرانی پارلیمنٹ اور حضرت امام خمینی (رح) کے مزار پر ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے خلاف قرارداد پیش کی جو متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔
ایوان بالا سے اظہار خیال کرتے ہوئے جے یو آئی کے سینیٹر حافظ حمد اللہ نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ ایران کی طرح پاکستانی پارلیمنٹ پر بھی دہشت گردانہ حملہ ہو سکتا ہے۔
ادھر ایوان زیریں قومی اسمبلی میں بھی ایران میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کے خلاف متفقہ طور پر مذمتی قرارداد منظور کرلی گئی۔ اراکین نے دہشت گردی کے واقعات میں شہید ہونے والے افراد کے لئے فاتحہ خوانی بھی کی۔
آفتاب احمد شیر پائو کا کہنا تھا کہ ایران میں دہشت گردی کا واقعہ اور قطر کا مسئلہ اسلامی سربراہی کانفرنس کے بعد شروع ہوا۔ سمجھ نہیں آیا امریکی صدر ٹرمپ کیا کرنا چاہتے ہیں۔
آفتاب شیرپائو نے کہا کہ ریاض کانفرنس پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیں لیا گیا اور مسلم ممالک میں حالات خراب ہو رہے ہیں۔ پاکستان کو تمام صورتحال سامنے رکھتے ہوئے لایحہ عمل بنانا چاہیئے۔ مسلم ممالک کے درمیان حالات خراب ہونے سے اسرائیل کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔
شیریں مزاری نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیل مسلم امہ کے اتحاد کے خلاف ہیں۔ پاکستان کو فوری طور پر سعودی فوجی اتحاد سے نکل جانا چاہئیے۔
نوید قمر نے کہا کہ کسی بھی ملک کی پارلیمنٹ پر حملہ کو پاکستانی پارلیمنٹ پر حملہ تصور کیا جائے۔ مسلم ممالک کی صورتحال دیکھ کر اسرائیل خوش ہو رہا ہو گا۔
شیخ رشید نے کہا کہ ہم کسی کی خاطر اپنی سالمیت اور جوانوں کی جانیں قربان نہیں کرسکتے، پینٹاگون کا بیان ہماری آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہے، پینٹاگون کا کہنا ہے کہ چین ہراس جگہ پہنچنا چاہتا ہے جہاں برطانیہ گیا۔