Jul ۲۰, ۲۰۱۷ ۰۸:۲۳ Asia/Tehran
  • سانحہ مستونگ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ

بلوچستان کے شہر مستونگ میں چار شیعہ مسلمانوں کے بہیمانہ قتل کے خلاف پاکستان کی سیاسی اور مذہبی جماعتوں کی جانب سے مذمت کا سلسلہ جاری ہے اور اس واقعہ کے خلاف کوئٹہ میں مظاہرہ بھی کیا گیا۔

مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے زیر اہتمام مستونگ میں کار پر تکفیری دہشت گردوں کی فائرنگ سے چار شیعہ مسلمانوں کی شہادت کے خلاف مسجدِ ولی عصر علمدار روڈ کوئٹہ سے چوکِ شہداء تک ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی، ریلی کی قیادت ایم ڈبلیوایم کے مرکزی رہنما اور امام جمعہ کوئٹہ علامہ سید ہاشم موسوی نے کی اس موقع پر ایم ڈبلیوایم کے رکن بلوچستان اسمبلی آغا رضا، علامہ ولایت جعفری اورعباس علی سمیت خواتین اورمردوں کی بڑی تعداد شریک تھی جنہوں نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر دہشت گردی کے خلاف اور شیعہ نسل کشی میں ملوث دہشت گردوں کو سزا دینےکے نعرے درج تھے ۔

احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیوایم کے رہنماوں نے کہا کہ مستونگ میں شیعہ نسل کشی کا یہ سانحہ ہمارے مقتتدر حلقوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور وفاقی اور صوبائی حکومت پرسوالیہ نشان ہے۔

انہوں نے کہا کہ تواتر کے ساتھ کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگر اضلاع میں شیعہ مسلمانوں اور سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنائے جانے کا ایک نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوچکا ہے جس سے نمٹنے کے لئے کوئی واضح پالیسی نظر نہیں آتی ، گزشتہ 18 سالوں میں جس طرح ایک منظم سازش کے تحت کوئٹہ اور اسکے گردو نواح میں شیعہ مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ اور پھر منظم طور پر نسل کشی کا منصوبہ بنایا گیا اس میں خلیج فارس کے بعض ممالک خصوصا سعودی عرب کے اسرائیل پرست اور امریکہ پرست افکار کا بڑا عمل دخل رہا ہے۔

رہنماوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت امن قائم کرنے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہیں،دہشت گردوں کے نرسری کالعدم شدت پسند گروہ کو بلوچستان میں مکمل آزادی دینا دہشتگردی کیخلاف جنگ کو ناکام بنانے کی سازش ہے، ان دہشت گردوں گروہوں نے نام بدل کر پورے پاکستان کو یرغمال بنایا ہوا ہے اور اب یہ سارے دہشت گرد گروہ داعش کے کے تلے جھنڈے منظم ہوکر پاکستان کو اپنی آماجگاہ بنانے میں کوشاں ہے اور ہر سانحے کے بعد باقاعدہ طور پر داعش واقعے کی ذمہ داری نہ صرف قبول کرتی ہے بلکہ آئندہ بھی اسی طرح کے حملوں کی دھمکیاں دیتی ہے ۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کےرہنماوں نے آرمی چیف سے مطالبہ کیا کہ فاٹا کی طرز پر کوئٹہ ، مستونگ اور بلوچستان کے دیگر علاقوں میں قائم داعش، طالبان اور لشکر جھنگوی کی محفوظ پناہ گاہوں کے خلاف آپریشن خیبر فور کی طرز کا ٹھوس آپریشن جلد از شروع کیا جائے۔

دوسری جانب مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے بلوچستان کے ضلع مستونگ میں شیعہ ہزارہ برادری کے چار افراد کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنانے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے سکیورٹی اداروں کی مجرمانہ غفلت کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس جگہ یہ سانحہ رونما ہوا ہے، وہاں سے چند منٹ کی مسافت پر ایف سی کی چیک پوسٹ موجود تھی، لیکن دہشتگرد اپنی کارروائی کرکے با آسانی فرار ہوگئے، جو باعث تشویش ہے۔ دہشت گردی کے پے در پے واقعات بلوچستان حکومت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔

علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں ٹارگٹ کلنگ کا یہ پہلا واقعہ نہیں، شیعہ ہزارہ برادری کے معصوم افراد کے قتل کے واقعات کا تسلسل عدم تحفظ کے احساس میں اضافے کے ساتھ ساتھ دہشت گرد عناصر کے حوصلوں کی تقویت کا بھی باعث ہے۔ مستونگ دہشت گردوں کی آماجگاہ بن چکا ہے، جہاں ملک دشمن عناصر نے محفوظ پناہ گاہیں بنا رکھی ہیں۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی مستونگ کے قریب شیعہ برادری کے چار افراد کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنانے کی شدید مذمت کی ہے۔ اپنے مذمتی بیان میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دہشتگرد عناصر شہروں سے لے کر شاہراہوں تک ہر جگہ دندناتے پھر رہے ہیں، جس سے عیاں ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر من و عن عملدرآمد ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ سے کراچی جانے والے ہزارہ برادری کے چار افراد کا سفاکانہ قتل ٹارگٹ کلنگ کی بدترین صورت ہے اور وفاقی و صوبائی حکومت واقعہ میں ملوث دہشتگردوں اور انکے سہولت کاروں کے خلاف فوری کارروائی کریں۔

ٹیگس