جمہوری عمل کو جاری رکھنے پر تاکید
پاکستان کے نئے وزیر اعظم نے اپنی پہلی تقریر میں جمہوری عمل کو جاری رکھنے پرتاکید کی۔ وہ آج اپنی کابینہ کا اعلان کریں گے۔
وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالنے کے بعد پاکستان کی قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وزارت عظمیٰ سیاست کی معراج سمجھی جاتی ہے، جمہوریت کا عمل آج دوبارہ پٹڑی پر چل پڑا ہے، مسلم لیگ (ن)، حلیف جماعتوں اور عوام کے وزیر اعظم نواز شریف کا مشکور ہوں۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہم نے من و عن قبول کیا ہے لیکن پاکستان کے عوام نے اسے قبول نہیں کیا۔ ابھی ایک اورعدالت بھی لگےگا جو اس عدالت سے بڑی ہوگی اور وہاں کوئی جے آئی ٹی نہیں ہوگی۔
پاکستان کے نو منتخب وزیراعظم نے کہا کہ نوازشریف نے ملک کو ایٹمی ملک بنایا ، انہوں نے معیشت کو مضبوط بنایا، وہ ملک میں ایل این جی کو لائے۔
اپنی ترجیحات کے بارے میں بتاتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملک میں سیکیورٹی کے مسئلے کو سب کو مل کرحل کرناہے، کوئی ملک ایسا نہیں جس میں عام آدمی کو خودکار اسلحہ کا لائسنس دیا جاتاہو، پوری کوشش ہوگی کہ ملک میں شہریوں کے پاس خودکار اسلحہ نہ ہو، وفاقی حکومت اسلحے کے لائسنس جاری نہیں کرے گی۔
نواز شریف کی نااہلی کے بعد مسلم لیگ (ن) نے نئے وزیر اعظم کے لیے شاہد خاقان عباسی کو نامزد کیا تھا اور منگل کو اس عہدے کے لئے منتخب ہونے کے بعد انہوں نے 18 ویں وزیراعظم کے عہدے کا حلف بھی اٹھالیا - تقریب حلف برداری میں ارکان پارلیمنٹ اور مسلح افواج کے سربراہان شریک تھے پاکستان کے صدر ممنون حسین نے شاہد خاقان عباسی سے وزارت عظمی کے عہدے کا حلف لیا –
شاہد خاقان عباسی کے مقابلے میں وزارت عظمی کے عہدے کے لئے پیپلز پارٹی نے نوید قمر کو پی ٹی آئی ، عوامی مسلم لیگ اور تحریک انصاف و مسلم لیگ (ق) نے شیخ رشید کو اور جماعت اسلامی نے صاحبزادہ طارق اللہ کو نامزد کیا تھا - قومی اسمبلی میں ووٹنگ کے دوران تین سو بیالیس ممبران کے ایوان میں شاہد خاقان عباسی کو دوسواکیس ووٹ ملے اور اس طرح وہ پاکستان کے اٹھارہویں قائد ایوان منتخب ہوگئے۔
پیپلز پارٹی کے امیدوار نوید قمر کو سینتالیس ، تحریک انصاف کے شیخ رشید کو تینتیس ، اور جماعت اسلامی کے امیدوار طارق اللہ کو صرف چار ووٹ ملے۔