Aug ۱۳, ۲۰۱۷ ۰۹:۲۳ Asia/Tehran
  • مجھے نااہل کرنے والے خود نا اہل ہیں: نواز شریف

سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ چند لوگ ملک کے مالک نہیں ہوسکتے بلکہ پاکستان کے اصلی مالک 20 کروڑ عوام ہیں جب کہ میں نے اور پورے پاکستان نے نااہلی کا فیصلہ قبول نہیں کیا اور جنہوں نے مجھے نااہل کیا وہ خود اہل ہیں۔

لاہور میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے نوازشریف کا کہنا تھا کہ آج جیسا منظر لاہور میں پہلے کبھی نہیں دیکھا جب کہ کیا مجھے نااہل کرنے کی وجہ سمجھ میں آتی ہے اور جنہوں نے مجھے نااہل کیا کیا وہ خود اہل ہیں؟ نوازشریف نے ایک بار پھر دعوی کیا کہ مجھے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نااہل کیا گیا اور اگر بیٹے سے تنخواہ نہیں لی تو نہیں لی، آپ کو کیا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ نے اپنے ووٹ کی طاقت سے مجھے وزیراعظم بنایا اور میں نے 2013 میں وعدہ کیا تھا ملک میں اب پنکھا بھی چلے گا اور چولہا بھی جلے گا۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج میں جو جذبہ دیکھ رہا ہوں، یہ انقلاب کا پیش خیمہ ہے اور اگر ابھی بھی انقلاب نہ آیا تو کسی کو انصاف نہیں ملے گا اور غریب کے گھر خوشحالی نہیں آئے گی، ہماری قوم دنیا کی بدترین قوم بن جائے گی، کسی کو روزگار نہیں ملے گا لیکن عوام کی قدر کسی کو نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا ہماری 70 سال کی تاریخ میں جو تماشہ چلتا ہوا آرہا ہے ، ان کا احتساب ہونا چاہیے یا نہیں اور ملک کے تمام وزیراعظم  کیا غلط تھے جنہیں مدت پوری نہیں کرنے دی گئی۔

نوازشریف نے کہا کہ 1971 میں پاکستان دولخت ہوا تھا، اللہ نہ کرے پاکستان کو پھر کوئی حادثہ پیش آئے اور اگر 4 سال میں یہ تماشے نہیں ہوتے توہم پتا نہیں کیا کرچکے ہوتے، وزیراعظم کو نااہل کرنے کے لیے ایک سال سے مقدمہ چل رہا تھا، مجھے اقتدارکی لالچ نہیں لیکن میں ڈرتا نہیں اور نہ اب میں گھربیٹھوں گا جب کہ اس سسٹم میں وائرس ہے، نہ سماجی انصاف ہے نہ معاشی انصاف ہے، 30،30 سال سے مقدمے لٹکے ہوئے ہیں، ہمیں آئین اورنظام بدلنا ہوگا، ملک کی تقدیر بدلنے کے لیے ہمیں اس سسٹم کو بدلنا ہوگا۔

اس سے قبل شاہدرہ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میرا وعدہ ہے نہ میں چین سے بیٹھوں گا اور نہ آپ بیٹھیں گے جب کہ آپ نے مجھے منتخب کرکے اسلام آباد بھیجا اور انہوں نے مجھے واپس بھیج دیا لیکن ہم سب ملکر پاکستان کو تبدیل کریں گے۔ نوازشریف نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججز نے ہمارے ساتھ انصاف نہیں کیا، اگر پاناما کیس عالمی عدالت انصاف میں جائے تو وہ اسے ایسے رد کریں گے جیسے گوجرانوالہ کے عوام نے رد کیا اور ایک منٹ میں ہی کیس ختم ہوجائے گا۔

ٹیگس