نواز شریف کی نااہلی کے بعد ن لیگ مشکلات سے دوچار
پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کے بعد پاکستان مسلم لیگ (نواز) کی قیادت تاحال پارٹی کے لیے نئے سربراہ کا فیصلہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی۔
سپریم کورٹ کی جانب سے نواز شریف کی بطور وزیراعظم نااہلی کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی سی) نے مسلم لیگ (ن) کو پارٹی کا نیا صدر منتخب کرکے کمیشن کو آگاہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔
پارٹی اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں گورنر پنجاب رفیق رجوانہ نے کہا کہ ہم نے نئے پارٹی سربراہ کے لیے موجود تمام آپشنز پر غور کیا لیکن ہم کسی فیصلے پر نہیں پہنچ سکے، اس معاملے کے حوالے سے متعدد قانونی اور سیاسی پیچیدگیوں کو دیکھتے ہوئے چند مزید دن جلد بازی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے پارٹی چیئرمین راجا ظفرالحق نے کہا تھا کہ ن لیگ کے نئے صدر کے لیے شہباز شریف کا نام حتمی کیا جاچکا ہے اور آئندہ دو روز میں اس کا باقاعدہ اعلان کردیا جائے گا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل وزیراعظم کے عہدے کے لیے بھی وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو نامزدکیا گیا تھا جبکہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے شہباز شریف کے منتخب ہو کر قومی اسمبلی آنے تک وزارتِ عظمیٰ کی ذمہ داریاں سنبھالنی تھیں تاہم یہ پلان اس وقت تبدیل کردیا گیا جب چند پارٹی رہنماؤں نے موجودہ سیاسی منظرنامے میں غیر ضروری تبدیلیوں کی مخالفت کی۔
ادھرپاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے سپریم کورٹ میں تین مختلف اپیلیں دائر کی گئی ہیں جس میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ جب تک نظرثانی اپیلوں کا فیصلہ نہ ہو جائے اس وقت تک سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ کے فیصلے پر عملدرآمد روکا جائے۔
واضح رہے کہ گذشتہ ماہ 28 جولائی کو سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کیس کے حوالے سے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ پر سماعت کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو بطور وزیراعظم نااہل قرار دے دیا تھا، جب کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار سمیت ان کے خاندان کے افراد کے خلاف نیب میں ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔
پاکستان کی تاریخ کے اس سب سے بڑے کیس کا حتمی فیصلہ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس شیخ عظمت سعید، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس گلزار احمد پر مشتمل سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے سنایا تھا۔