شیعہ لا پتہ افراد کی رہائی کے لئے بھوک ہڑتال
پاکستان کے معروف عالم دین اور مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی جوائنٹ سیکریٹری علامہ حسن ظفر نقوی نے تا دم مرگ بھوک ہڑتال شروع کی۔
علامہ حسن ظفر نقوی کی بھوک ہرتال پر مختلف سیاسی اور مذھبی جماعتوں کے رہنماؤں نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بزرگ رہنما شوگر اور دل کے عارضے میں مبتلا ہیں، اگر خدانخواستہ انہیں کچھ ہوا تو حکمرانوں سمیت دیگر مقتدر شخصیات اس کی ذمہ دار ہوں گی۔
واضح رہے کہ کل پاکستان کے معروف عالم دین اور مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی جوائنٹ سیکریٹری علامہ حسن ظفر نقوی نے بغدادی تھانے میں پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھاکہ جیل بھرو تحریک کے تیسرے مرحلے میں جمعہ 20 اکتوبر کو جامع مسجد و امام بارگاہ دربار حسینی، حسین آباد، برف خانہ ملیر سے بعد نماز جمعہ مزید گرفتاریاں دی جائیں گی۔
علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ ملکی و بین الاقوامی ذرائع ابلاغ پر ہمارے نوجوانوں کی جبری گمشدگی کے حوالے سے آئے دن رپورٹس پیش کی جا رہی ہیں لیکن حکومت سمیت دیگر اعلٰی حکام دانستہ انجان بنے بیٹھے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم پُرامن جدوجہد کے ذریعے اپنا آئینی و قانونی حق مانگ رہے ہیں، مگر ہمیں ہمارا حق نہیں دیا جا رہا، جبکہ ہماری اس احتجاجی تحریک میں تمام شیعہ تنظیمیں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے آج سے بھوک ہرتال شروع کر دی ہے اور اگر ہماری ملت کے لاپتہ نوجوانوں کو بازیاب نہ کیا گیا، تو تادم مرگ یہ بھوک ہرتال جاری رہے گی۔
علامہ حسن ظفر نقوی نے نے کوئٹہ اور بنوں میں ہونے والے دہشتگردی کے واقعات پر بھی سخت مذمت کا اظہار کرتے ہوئے اسے ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازش قرار دیا ہے۔
لاپتہ شیعہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف کراچی میں جاری جیل بھرو تحریک کے تیسرے مرحلے میں آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے مرکزی رہنماء مولانا ناظم علی آزاد دیگر افراد کے ساتھ آج جمعہ 20 اکتوبر کو جامع مسجد و امام بارگاہ دربار حسینی، حسین آباد، برف خانہ ملیر سے بعد نماز جمعہ دیگر احتجاجاً گرفتاری پیش کریں گے۔