زائرین حسینی انصاف کے منتظر
امام حسین علیہ السلام کے چہلم میں شرکت کے لئے پاکستان کے مختلف علاقوں سے آنے والے زائرین حکومت کی ناقص کار کردگی اور بے حسی کی وجہ سے کوئٹہ میں پھنس گئے ہیں۔
مجلس وحدت مسلمین کے رہنماوں علامہ سید ہاشم موسوی اور علامہ جمعہ اسدی نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے زائرین کو سہولیات کی فراہمی کی بجائے ان کے لئے مشکلات پیدا کی جارہی ہیں، زائرین کے لئے ایسا طریقہ کار بنایا جائے جس کے تحت وہ بغیر کسی رکاوٹ کے آسانی سے سفر کرسکیں۔
انہوں نے کہا کہ اربعین کے موقع پر ملک بھر سے بہت بڑی تعداد میں زائرین زیارات کے لئے کربلائے معلیٰ کا رخ کرتے ہیں،اس پورے سفر میں انہیں سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا کوئٹہ اور تفتان میں کرنا پڑتا ہے،آتے جاتے انہیں کوئٹہ اور تفتان میں کئی کئی روز ٹھہرایا جاتا ہے،اس وقت بھی ہزاروں زائرین تمامتر دستاویزات مکمل ہونے کے باوجود 20 دن سے کوئٹہ میں پھنسے ہوئے ہیں،جس کی وجہ سے انہیں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے زائرین کو سہولیات کی فراہمی کی بجائے ان کے لئے مشکلات پیدا کی جارہی ہیں، حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے یہ غیر قانونی شرط رکھی جارہی ہے کہ صرف 140 بسوں کو 4 کانوائے میں بھیجا جائے گا باقی 400 بسیں اور زائرین اپنے اپنے علاقوں کو لوٹ جائیں، جو آئین کی سرا سر خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم محب وطن اور پرامن لوگ ہیں اور ہم نے ملک کے دفاع اور استحکام کے لئے قربانیاں دی ہیں ہم صرف اپنا آئینی اور قانونی حق چاہتے ہیں مگر ہمیں بلاجواز تنگ کیا جارہا ہے۔
دوسری جانب بلوچستان شیعہ کانفرنس کے صدر داود آغا نے کہاہے کہ زائرین کے مسائل پر سرکاری اعلیٰ حکام کیوں خاموش ہیں اگر عوام کو سیکورٹی فراہم نہیں کی جاسکتی تو ایسے لوگوں کو حکمرانی کا کوئی حق نہیں افسوس کامقام ہے کہ حکومت خود مسائل پید اکررہی ہے جس کے باعث ملک بھر سے آئے ہوئے زائرین مسائل کاشکار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ زائرین کو اگرمقدس مقامات کی زیارت سے محروم کیاگیا تواس کے اثرات ملک بھرمیں مرتب ہونگے جس کی ذمہ دارحکومت ہوگی۔ انہوں نے متعلقہ حکام سےمطالبہ کیا کہ زائرین کوجلد از جلد تمام سفری سہولیات فراہم کی جائیں۔
ادھر زائرین کا حکومت کی بے حسی کے خلاف احتجاج کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ اور زائرین نے دھرنا بھی دیا اورحکومت کے خلاف شدید نعرے لگائے۔