پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف پر فرد جرم عائد
نوازشریف، مریم نوازاور کیپٹن (ر) صفدر کی آج صبح پیشی کے موقع پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
احتساب عدالت نے نیب ریفرنسز میں پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف پر دوبارہ فرد جرم عائد کردی، اس سے قبل ان کی غیرموجودگی میں ان کے نمائندے ظافر خان ترین کے سامنے فرد جرم پڑھ کر سنائی گئی تھی۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کے خلاف نیب کی جانب سے دائر تین ریفرنسز کی سماعت کی۔
نوازشریف کو روسٹرم پر بلاکر فرد جرم پڑھ کر سنائی گئی،عدالت نے نواز شریف پر لندن فلیٹس، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنسز میں فرد جرم عائد کی۔
پاکستان کے سابق وزیراعظم نے صحت جرم سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے فیئر ٹرائل کے حق سے محروم کیا گیا اور میرے بنیادی حقوق سے انکار کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کارروائی سیاسی بنیادوں پر کی گئی، بنیادی حقوق سلب کیے جارہے ہیں، ٹرائل میں اپنا دفاع کروں گا۔
اس سے قبل احتساب عدالت نے نوازشریف اور بیٹوں کی ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے اپیل خارج کردی۔ کیس کی مزید سماعت 15 نومبر تک ملتوی کردی گئی۔
مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کی جانب سے ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں عائد فرد جرم میں ترمیم کی درخواست پرآج سماعت نہ ہوسکی۔
پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف آج پانچویں مرتبہ احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے، اس سے قبل وہ 26 ستمبر، 2 اکتوبر، 3 نومبر اور 7 نومبر کو ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ پاکستانی سپریم کورٹ نے 28 جولائی کو پاناما لیکس مقدمے میں نواز شریف کو نااہل قرار دیتے ہوئے نیب کو ان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔ نیب نے 8 ستمبر کو نوازشریف اور ان کے بچوں کے خلاف لندن فلیٹس، آف شورکمپنیوں، عزیزیہ اسٹیل اور ہل میٹل کمپنی سے متعلق 3 مقدمات درج کیے۔ ان مقدمات میں نیب آرڈیننس کی سیکشن 9 اے لگائی گئی ہے جو غیرقانونی رقوم اور تحائف کی ترسیل سے متعلق ہے۔ جرم ثابت ہونے کی صورت میں ملزمان کو 14 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔