دھرنا جاری، مہلت ختم، حالات کشیدہ
اسلام آباد اور راولپنڈی کو ملانے والے فیض آباد انٹر ایکسچینج پر ہونے والا دھرنا 15 ویں روز میں داخل ہوگیا ہے۔
پاکستان کے دارالحکومت میں تحریک لبیک کے زیر قیادت مذہبی جماعتوں کا دھرنا جاری ہے اور احتجاج ختم کرنے کے لئے دی گئی دوسری مہلت بھی ختم ہوگئی ہے۔ دھرنے کی صورت حال سے نمٹنے کی غرض سے حتمی مشاورت کے لیے وزیر داخلہ نے آج تمام مکاتب فکر کے مرکزی علمائے کرام کا ہنگامی اجلاس بُلالیا ہے۔
اسلام آباد میں تحریک لبیک کے زیر قیادت مذہبی کارکنوں کا دھرنا جاری ہے۔ دھرنے کے شرکا ختم نبوت سے متعلق آئینی شقوں میں رد و بدل کرنے والوں کے خلاف کارروائی، وزیر قانون زاہد حامد کے استعفیٰ، گرفتار کارکنوں کو رہا اور قائدین پر مقدمات ختم کرنے کے مطالبات کررہے ہیں۔ حکومت اور مظاہرین کے درمیان مذاکرات کے چار دور ناکام ہوچکے ہیں اور آج دوبارہ بات چیت کا امکان ہے۔
ادھرتحریک لبیک پاکستان کے سر براہ علامہ خادم حسین رضوی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زاہد حامد کے استعفے سے پہلے مذاکرات نہیں مذاق کیا جارہا ہے،مطالبات پورے ہونے تک دھرنا ختم نہیں کیاجائیگا۔ جب تک حکومت وفاقی وزیر کا استعفی یا جو اس میں ملوث ہے اس کو بے نقاب کر کے کاروائی نہیں کرتی۔
پاکستان کی حکمراں جماعت کے چیرمین راجا ظفرالحق نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فیض آباد میں مذہبی جماعتوں کے دھرنے کو ختم کرانے کے لئے کوششیں جاری ہیں۔ دھرنے کی وجہ سے راولپنڈی اور اسلام آباد کے درمیان آمد و رفت مفلوج ہو کر رہ گئی ہے اور لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے دھرنا فوری طور پر ختم کرانے کا حکم جاری کیا ہے جب کہ حکومت طاقت کے استعمال سے قبل اس مسئلے کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ادھر کراچی میں بھی ایم اے جناح روڈ، نمائش چورنگی پر گزشتہ روز شروع ہونے والا مذہبی جماعت تحریک لبیک یارسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا دھرنا جاری ہے۔