گلگت بلتستان میں یوم سیاہ، شٹرڈاون اور پہیہ جام ہڑتال
مجوزہ آرڈر 2018 برائے گلگت بلتستان کے خلاف کل اسکردو میں دوسرے روز بھی احتجاجی جلسہ منعقد ہوا۔
پاکستان کے شمالی علاقہ جات گلگت بلتستان میں آج یوم سیاہ منایا جا رہا ہے اور اس موقع پر مکمل شٹرڈاون اور پہیہ جام ہڑتال ہے اور تمام کاروباری مراکز اور دکانیں بند ہیں اور سڑکوں پر ٹریفک نہ ہونے کے برابر ہے۔
یادگار شہداء اسکردو پر منعقدہ احتجاجی جلسے سے آغا علی رضوی، اور دوسرے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجورہ آرڈر 2018ء گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ سنگین مذاق اور جذبہ حب الوطنی پر سنگین وار ہے۔
مقررین نے اپنے خطاب میں کہا کہ مجوزہ کالے قانون کو کسی صورت نافذ ہونے نہیں دیں گے۔ اس آرڈر میں گلگت بلتستان کے تمام تر اختیارات وزیراعظم کو منتقل کیے گئے ہیں جو کہ یہاں کے عوام کی توہین ہے۔
احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے مزید کہا کہ گلگت میں نہتے مظاہرین پر تشدد بدترین پولیس گردی اور ریاستی دہشتگردی ہے۔ مسلم لیگ نون کی حکومت ملک بھر کی طرح گلگت بلتستان کے حالات خراب کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم جی بی کے سربراہ آغا علی رضوی نے کہا کہ مولانا سلطان رئیس پر تشدد اور حملہ پورے بلتستان پر حملے کے مترادف ہے۔ مولانا سلطان رئیس کے حکم پر بلتستان کا بچہ بچہ گلگت کی طرف جانے کے لیے تیار ہے۔
گلگت بلتستان آرڈر 2018ء کے خلاف متحدہ اپوزیشن اور عوامی ایکشن کمیٹی کی احتجاجی ریلی پر پولیس کا لاٹھی چارج، آنسو گیس کی شیلنگ سے تحریک انصاف کے رکن اسمبلی راجہ جہانزیب خان، عوامی ایکشن کمیٹی کے چیئرمین مولانا سلطان رئیس، جنرل سیکرٹری یعصوب الدین، راجہ جہانزیب کے بیٹے جہانگیر، تحریک انصاف کے ابرار بگورو، پی ایس ایف کے رہنما شرافت بیگ سمیت متعدد مظاہرین شدید چوٹیں آنے کے باعث زخمی ہوگئے۔ زخمیوں کو طبی امداد کیلئے فوری طور پر ڈی ایچ کیو ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
گلگت میں پیش آنے والے اس ناخوشگوار واقعے کے خلاف اپوزیشن ممبران نے وزیراعلٰی سمیت دیگر افراد پر ایف آئی آر درج کروانے کیلئے سٹی تھانہ گلگت میں درخواست دیدی۔ اس واقعے کے فوراً بعد مظاہرین مذکورہ مقام پر دوبارہ دھرنا دے کر بیٹھ گئے۔
ادھر مجلس وحدت مسلمین کے سیکریٹری جنرل علامہ ناصر عباس نے گلگت بلتستان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام بھی مقتدر قوتوں کی طرف نگاہیں مرکوز کئے ہوئے ہیں کہ کب انہیں بھی آئینی حقوق اور شناخت دی جائے گی۔ گلگت بلتستان کی محب وطن عوام اس وقت ہر شہر میں احتجاجات اور سمینارز کے ذریعے اپنی آواز مقتدر حلقوں تک پہنچانا چاہ رہی ہے۔ پاکستان کی ترقی اور مستقبل گلگت بلتستان سے جڑا ہوا ہے۔ گلگت بلتستان کی عوام کو جلد از جلد آئینی و قانونی حقوق دینا وقت کی سب سے اہم ضرورت اور ملکی امن اور ترقی کے لئے ناگزیر ہوچکا ہے۔