May ۲۸, ۲۰۱۸ ۰۸:۴۵ Asia/Tehran
  • گلگت بلتستان آرڈر 2018 بنیادی حق چھیننے کی کوشش

پاکستان کی سیایسی اور مذھبی جماعتوں نےگلگت بلتستان سے متعلق وزیراعظم کے اصلاحی پیکیج کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ شاہد خاقان عباسی گلگت بلتستان اسمبلی کا قانون سازی کا اختیار واپس کریں۔

پاکستان کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کل ہنگاموں ،دھرنوں،احتجاج اور واک آوٹ کے درمیان گلگت بلتستان آرڈر 2018 کے نفاذ کا اعلان کیا جس پر پاکستان کی بڑی حزب اختلاف کی جماعت پیپلزپارٹی،مجلس وحدت مسلمین، اسلامی تحریک اورجعفریہ الائنس سمیت کئی سیاسی و مذھبی جماعتوں نے اس آرڈر کی شدید مخالفت کتے ہوئے وزیراعظم کے اصلاحی پیکج کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان میں قانون سازاسمبلی سے چھین کر افسر شاہی کو دینا شرمناک ہے۔

مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا گلگت بلتستان آرڈر 2018ء کوغیر آئینی اور بنیادی شہری حقوق کے منافی اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام نے زبردستی کے آرڈر کو مسترد کر دیا ہے۔ مجلس وحدت مسلمین آئینی حقوق کی جدوجہد میں گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ ہے۔

مجلس وحدت مسلمین کے سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اسلام آباد پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ جی بی کے عوام اپنا آئینی حق مانگ رہے ہیں۔ ایک ایسے شخص کو جسے وہاں کے عوام نے منتخب ہی نہیں کیا، اسے وسیع اختیارات دے کر گلگت بلتستان کے عوام پر وائسرائے بنا دیا گیا ہے اور اس طرح گلگت بلتستان کے حالات ایک بار پھر خراب کئے جا رہے ہیں۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ یہ ایک حساس علاقہ ہے مقتدر قوتیں ہوش کے ناخن لیں اور عوام کی آواز کو سنیں۔ محب وطن لوگ پاکستان کی شناخت لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ آج گلگت بلتستان میں عوام سراپا احتجاج ہیں اور نااہل نواز شریف کے نمائندے حفیظ الرحمان کی حکومت عوام پر لاٹھیاں برسا رہی ہے۔ گلگت بلتستان آرڈر 2018ء غیر آئینی اور بنیادی شہری حقوق کے منافی اقدام ہے، جو عوام کو نامنظور ہے۔

در ایں اثناء چئیرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اپنے بیان میں کہا کہ  پی پی پی وزیراعظم کے اس نام نہاد پیکیج کو مسترد کرتی ہے، افسر شاہی کو قانون سازی کا اختیار کسی صورت نہیں دیا جائے گا، لوگوں کا بنیادی حق چھیننے سے حالات خراب اور سیاسی استحکام کیلئے مسائل پیدا ہوں گے، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی گلگت بلتستان اسمبلی کا قانون سازی کا اختیار واپس کریں، اب فاٹا کے متعلق تو صدر مملکت کے پاس قانون سازی کا اختیار نہیں رہا تو گلگلت کے عوام سے کیوں یہ حق چھینا جا رہا ہے۔

دوسری جانب گلگت بلتستان اسمبلی سے خطاب کے دوران وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے گلگت بلتستان آرڈر 2018 کے نفاذ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جی بی آرڈر پر گزشتہ 8 ماہ سے کام کیا جا رہا تھا، آج کا آرڈر چند روز کا کام نہیں تھا، بہت سے لوگ اختیارات کی منتقلی نہیں چاہتے تھے سب سے بڑی مخالفت ہماری حکومت کے اندرتھی لیکن آج (ن) کی محنت اور کاوشوں کا نتیجہ ہے کہ گلگت بلتستان کی اپنی سول سروس بنانے کی اجازت دے دی گئی ہے پاکستان کی سول سروس میں بھی جی بی کو کوٹا دیاجائےگا۔

پاکستان نے گلگت بلتستان آرڈر 2018ء پر بھارتی احتجاج یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان سے متعلق پاکستان کا اقدام عوام کو مزید بااختیار بنانے کے لیے ہے۔

ادھرپاکستان کے ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے گلگت بلتستان آرڈر پر ہندوستان کے احتجاج پر ردعمل دیتے ہوئے نئی دہلی کے احتجاج کو مسترد کردیا ہے، بیان میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان من گھڑت احتجاج کے بجائے کشمیر سے غیر قانونی تسلط ختم کرے۔

واضح رہے کہ گلگت بلتستان کےلیےوفاقی حکومت کے اصلاحاتی پیکیج گلگت بلتستان آرڈر2018 کے نفاذ کے خلاف جی بی میں ہڑتال کی جارہی ہے اور احتجاجی دھرنے دیئے جارہے ہیں اور گلگت اور اسکردوسمیت مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں بھی نکالیں گئیں۔

احتجاج میں متحدہ اپوزیشن کےعلاوہ عوامی ایکشن کمیٹی اور مرکزی انجمن تاجران کے قائدین اور کارکنوں سمیت سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد شریک ہیں۔

ٹیگس