Feb ۱۲, ۲۰۱۹ ۱۱:۴۶ Asia/Tehran
  • سعودی ولیعہد کی سکیورٹی سعودی عرب کی ذمہ داری

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان سے قبل ان کی سیکیورٹی اور ڈاکٹرز کی ٹیم پاکستان پہنچ گئی جبکہ 2روز پاکستان میں قیام کے سلسلے میں محمد بن سلمان کی ورزش کا سامان، فرنیچر، ضروری اشیا کے 5 ٹرک مقامی ہوٹل پہنچ چکے ہیں۔

ذرائع کے مطابق محمد بن سلمان کی سیکیورٹی ٹیم نے اسلام آباد کے مختلف مقامات کا دورہ کیا اور سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ محمد بن سلمان کے دورے کی کوریج کے لیے سعودی میڈیا کا وفد بھی پاکستان پہنچ گیا ہے۔

سعودی سفیر کے مطابق ولی عہد محمد بن سلمان 17 فروری کو ایک ہزار سے زائد کاروباری شخصیات کے ہمراہ 2 روزہ دورے پر پاکستان جآئیں گے۔ ذرائع کے مطابق محمد بن سلمان وزیراعظم ہاؤس میں قیام کریں گے جب کہ مہمانوں کیلئے اسلام آباد کے دو بڑے ہوٹل اور پنجاب ہاؤس مختص کردیے گئے ہیں۔ سعودی ولی عہد آئل ریفائنری سمیت مختلف مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کریں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی ولی عہد کے ہمراہ آنے والے وفود کی سیکیورٹی کے لیے فول پروف سیکیورٹی انتظامات کیے جارہے ہیں جب کہ وزارت داخلہ، وزارت خارجہ تمام سیکیورٹی امور کو دیکھ رہے ہیں۔

سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان کی بڑے پیمانے پرمخالفت کی جا رہی ہے اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی نے اس ممکنہ دورے پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہ باور کروائیں گے کہ پاکستان سعودی عرب کی کالونی نہیں ہے، ایک خودمختار ملک ہے، ہم اپنے اس اصولی موقف پر قائم ہیں کہ پاکستان میں غیرملکی مداخلت نہیں ہونی چاہیے۔ بن سلمان جو یمن جنگ کی وجہ سے، اسرائیل کی حمایت کی وجہ سے، کشمیر پر ہماری سپورٹ نہ کرنے کی وجہ سے، امریکہ کے حد سے زیادہ قریب ہونے کی وجہ سے،  سعودیہ کے اندر اور باہر اپنے سیاسی مخالفین کے ساتھ بربریت پہ مبنی سلوک کی وجہ سے، خاشقجی قتل جیسے واقعات کی وجہ سے، سرزمین مقدس حجاز کو پائمال کرنے کی وجہ سے، وہاں مقدس مقامات کی مسماری کی وجہ سے، بن سلمان کے ذاتی طور پر ظالم اور جابر ہونے کی وجہ سےکوئی بھی باغیرت مسلمان، کوئی بھی پاکستانی، اپنی سرزمین پر اس کا استقبال نہیں کرے گا۔

 

ٹیگس