سینیٹ: تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کے بعد پیپلز پارٹی کے سینیٹرز مستعفی
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کے بعد پاکستان کی سیاسی صورتحال میں بڑی تبدیلی رونما ہوئی ہے۔ پیپلز پارٹی کے تمام سینیٹرز نے اپنے استعفے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو جمع کرا دیے ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے تمام سینیٹرز نے چیئرمین سینیٹ کیخلاف تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کے بعد اپنے استعفے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو جمع کرا دیے ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام 21 سینیٹرز نے استعفے میرے حوالے کر دیئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نظریاتی پارٹی ہے، ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ ہم ہار کر بھی جیت گئے ہیں۔
پیپلز پارٹی کی پارلیمانی لیڈر شیری رحمان نے بھی استعفوں کی تصدیق کر دی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ سارے سینیٹرز نے استعفے اخلاقی طور پر دئیے۔ خفیہ بیلٹ کا فائدہ اٹھا کر ووٹ تبدیل کرائے، پیپلز پارٹی ضرور اس معاملے کی چھان بین کرے گی۔
دوسری جانب اپوزیشن نے چیئرمین سینیٹ کو ووٹ دینے والے ارکان کیخلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔
چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک ناکام ہونے پر اپوزیشن چیمبر میں شہباز شریف کی زیر صدارت اپوزیشن رہنماؤں کا اجلاس ہوا جس میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری، خورشید شاہ، (ن) لیگ اور جے یو آئی (ف) کے ارکان نے شرکت کی۔
اجلاس میں اپوزیشن کی چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہونے کے عوامل کا جائزہ لیا گیا اورپارٹی پالیسی سے انحراف کرنے والے اراکین کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔
بعد ازاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے شہبازشریف کا کہنا تھا کہ سلیکٹڈ حکومت ضمیرفروشی سے سینیٹ میں جیت گئی، دھاندلی زدہ الیکشن کی تاریخ آج پھردہرائی گئی، ہمارے 14 ووٹ چیئرمین صادق سنجرانی کو گئے، تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کچھ ضمیر فروشوں نے ضمیر فروشی کی، کن لوگوں نے ایسا کیا ضرور پتہ لگائیں گے، اگلے ہفتے ہم پھر اے پی سی کال کریں گے۔
واضح رہے کہ کل سینیٹ کے چیئرمین صادق سنجرانی کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد اور ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کے خلاف حکومت کی تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگئیں۔
تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کیلیے اپوزیشن کو 53 ارکان کی ضرورت تھی لیکن اسے 50 ووٹ ملے۔ دوسری جانب صادق سنجرانی کے حق میں 45 ووٹ ڈالے گئے۔
اس طرح چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگئی اور اپوزیشن اتحاد سینیٹ میں عددی اکثریت ہونے کے باوجود چیئرمین کو ہٹانے میں ناکام ہوگیا۔ چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کے بعد حکومتی اراکین نے ڈیسک بجا کر ایک دوسرے کو مبارکباد دی۔
چیئرمین صادق سنجرانی کے خلاف ووٹنگ کے بعد قائد ایوان شبلی فراز نے ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کو ہٹانے کےلیے تحریک عدم اعتماد پیش کی۔
اپوزیشن نے ڈپٹی چیئرمین کیخلاف ووٹنگ کے عمل کا بائیکاٹ کرتے ہوئے رائے شماری میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا اور ووٹ نہیں ڈالے، لیکن اس فیصلے کے خلاف 5 اپوزیشن اراکین نے ووٹ کاسٹ کیا جن میں پیپلز پارٹی کے سلیم مانڈوی والا، روبینہ خالد، محمد علی جاموٹ اور قراۃ العین مری جبکہ ن لیگ کے ساجد میر شامل تھے۔
تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کیلیے حکومت کو بھی 53 ارکان کی ضرورت تھی لیکن اسے 32 ووٹ ملے۔ اس طرح ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگئی۔ اس کے نتیجے میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ دونوں اپنے عہدے پر برقرار رہے۔