محرم کی آمد پرشیعہ ڈاکٹر کی شہادت حالات خراب کرنے کی سازش ہے: جعفریہ الائنس
کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں دہشتگردوں کی کار پر فائرنگ سے ماہرامراض قلب کے شیعہ ڈاکٹر شہید ہوگئے۔
ماہرامراض قلب اور معروف شیعہ ڈاکٹر حیدرعسکری کو گھر کے قریب فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا جس سے وہ شہید ہو گئے۔
ایس پی گلشن اقبال شاہنواز چاچڑ کا کہنا ہے کہ واقعہ 12 بجکر 30 منٹ پر اس وقت پیش آیا، جب امراض قلب کے ماہر ڈاکٹر حیدر عسکری کورنگی میں سرکاری ہسپتال سے ڈیوٹی کے اوقات مکمل کرنے کے بعد گلشن اقبال میں اپنی رہائش گاہ کی طرف جارہے تھے۔
پولیس کے مطابق ڈاکٹر حیدر عسکری کے بائیں کندھے پر گولی لگی تاہم انہیں فوراً آغا خان ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ جانبر نہ ہوسکے۔
انہوں نے بتایا کہ محرم الحرام کا مہینہ قریب ہے جبکہ ڈاکٹر حیدر عسکری اہل تشیع مکتبہ فکر سے تعلق رکھتے تھے، لہٰذا فرقہ وارانہ پہلو کو قطعی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
ڈاکٹر حیدر عسکری کی شہادت کی شیعہ تنظیموں نے مذمت کی ہے۔
ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے جعفریہ الائنس کے صدر علامہ سید رضی جعفر نقوی نے کہا کہ محرم الحرام سے دو روز قبل کراچی میں ڈاکٹر حیدر عسکری کی شہادت سکیورٹی اداروں پر ایک سوالیہ نشان ہے، سندھ حکومت عوام و محرم الحرام کا خیال و احترام کرنے کے بجائے سیاست میں لگی ہوئی ہے، عزاداری سید الشہداء کے دوران کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کی ذمہ داری سندھ حکومت پر عائد ہوگی، ہم جان قربان کر سکتے ہیں لیکن عزاداری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کر سکتے۔
علامہ رضی جعفر نقوی نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ کراچی میں پھر سے دہشتگرد عناصر دہشتگردی کے ذریعے عوام میں خوف و ہراس پیدا کرنا چاہتے ہیں۔
دوسری جانب مجلس وحدت المسلمین (ایم ڈبلیو ایم) نے واقعہ کی مذمت کی اور اسے ٹارگیٹ کلنگ قرار دیا۔
مجلس وحدت المسلمین کے رہنما علامہ باقر زیدی نے کہا کہ محرم الحرم سے قبل اہل تشیع مکتبہ فکر کے رکن کا فرقہ وارانہ قتل قابل افسوس واقعہ ہے۔
انہوں نے خدشے کا اظہار کیا کہ اس نوعیت کے واقعہ سے مزید واقعات جنم لے سکتے ہیں۔ انہوں نے وفاقی اور صوبائی حکومت پر زور دیا کہ وہ واقعہ کا نوٹس لیں اور قاتلوں کی فوری گرفتاری عمل میں لائی جائے۔