پاکستان کی سیاسی جماعتیں حکومت مخالف تحریک پر متفق۔؟
پاکستان کی سیاسی اورمذھبی جماعتیں حکومت مخالف تحریک پر متفق ہوئی ہیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ میں کٹھ پتلی حکومت کا مقابلہ کررہا ہوں اور اسے گھر بھیج کر ہی چھوڑوں گا۔
لاڑکانہ میں عوام سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ غریب دشمن حکومت نے عوام سے جینے کا حق چھین لیا ہے، ایک سال میں لاکھوں افراد کو بے روزگار کردیا گیا، حکومت نے 50 لاکھ گھر دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن تجاوزات کے نام پر گھر بھی چھین لیے گئے، کٹھ پتلی حکومت کراچی پرقبضہ کرنا چاہتی ہے، یہ ان کی بھول ہے۔
ادھرلاہور میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی زیر صدارت مشاورتی اجلاس ہوا۔ بعدازاں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ نواز شریف کی ہدایت ہے کہ بھرپور مہم کا آغاز کیا جائے تاکہ حکومت سے نجات حاصل کی جاسکے، ان کی ہدایات کی پارٹی نے تائید کی ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ آزادی مارچ میں شرکت کریں گے اس میں کوئی ابہام نہیں ہوناچاہئے۔
دوسری جانب مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی کا کہنا تھا کہ لانگ مارچ جب اسلام آباد پہنچ جائے گا تو میں بذات خود اس میں شرکت کروں گا، اگر سیاسی کارکنان کا راستہ روکا گیا یا تشدد ہوا تو وزیراعلیٰ خیبرپختون خوا جوابدہ ہوں گے۔
اسفندیار ولی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن سلیکٹڈ حکومت کا خاتمہ اور نئے شفاف انتخابات کا مطالبہ کرتی ہے، سلیکٹڈ وزیراعظم کے ذریعے اٹھارویں آئینی ترمیم کو رول بیک کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ایکشن ان ایڈ سول آرڈیننس مارشل لاء کے مترادف اور آئین کی خلاف ورزی ہے۔