پاکستان نے آرمینیا سے لڑنے کے لیے اپنی فوج بھیجنے کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیا
پاکستان نے نیگورنو قرہ باغ میں آرمینیائی فوج کے خلاف پاکستانی فوج کے لڑنے سے متعلق میڈیا رپورٹس کو بے بنیاد قراردیا ہے۔
بعض ہندوستانی ذرائع ابلاغ نے دعوی کیا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے متنازعہ علاقے میں آذربائیجان اور ترکی کی فوج کے ساتھ مل کر آرمینیا سے لڑنے کے لیے پاکستانی فوج کے دستے بھیجے ہیں۔ ہندوستانی میڈیا نے اس خطے سے تعلق رکھنے والے دو افراد کے مابین ٹیلی فونی گفتگو کے حوالے سے بتایا تھا کہ ان کی گفتگو میں اس علاقے میں پاکستانی فوج کی موجودگی کا ذکر کیا گیا تھا۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چودھری نے ایک بیان جاری کر کے ان خبروں کو بے بنیاد اور افواہ قرار دیتے ہوئے اس طرح کی اطلاعات کو انتہائی غیر ذمہ دارانہ بتایا ہے۔ پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان نیگورنو قرہ باغ کے خطے میں بگڑتی سیکورٹی صورتحال پر سخت تشویش کا شکار ہے۔ انھوں نے کہا کہ آرمینیائي فوج کی جانب سے آذربائیجان کی شہری آبادی پر شدید فائرنگ قابل مذمت اور افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرمینیا کو خطے میں امن اور سلامتی کو لاحق خطرات سے بچنے کے لیے اپنی کاروائیاں روکنا ہوں گی۔
زاہد حفیظ چودھری نے کہا کہ پاکستان نیگورنو قرہ باغ کے بارے میں آذربائیجان کے نظریے کی حمایت کرتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ آذر بائیجان کا نیگورنو قرہ باغ کے بارے میں نقطۂ نظر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اکثریت کی منظور کردہ قراردادوں کے مطابق ہے۔ واضح رہے کہ نیگورنو قرہ باغ کے سرحدی علاقے کے بارے میں آرمینیا اور آذربائيجان کے درمیان نوے کے عشرے سے ہی شدید اختلاف ہے۔