شہید سلیمانی آخری دم تک اسلام دشمن طاقتوں کے خلاف بر سر پیکار رہے
جنرل قاسم سلیمانی اور ان کے ساتھیوں کی شہادت کی پہلی برسی کے موقع پر پاکستان میں خصوصی پروگرام منعقد ہو رہے ہیں۔
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں ایک گول میز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر اور پاکستان کی سیاسی، مذہبی اور ثقافتی شخصیات نے شرکت کی۔
اس کانفرنس میں پاکستان میں تعینات ایران کے سفیرسید محمد علی حسینی نے کہا کہ خطے میں سلامتی اور امن پیدا کرنے، شام اور عراق سے داعش دہشتگردوں کو ختم کرنے میں اس عظیم شہید کی انتھک کوششوں کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔
سید محمد علی حسینی نے اس بات پر زور دیا کہ خطے میں داعش سمیت تکفیری دہشتگرد گروہوں کا خاتمہ ، خطے کے ممالک اور انسانیت کے لئے جنرل قاسم سلیمانی کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جنرل سلیمانی آخری دم تک امت اسلامیہ کے وقار ، عالم اسلام کے اتحاد ، صیہونی اور اسلام دشمن طاقتوں کے خلاف بر سر پیکار رہے اور مشرق وسطی اور مغربی ایشیاء میں امریکی سازشوں کو ناکام بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔
اس کانفرنس سے پاکستانی شخصیات نے بھی خطاب کیا اور مزاحمت کے شہدا کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئےعالم اسلام کیلئے شہید قاسم سلیمانی اور شہید ابو مہدی المہندس کی قربانیوں کی قدردانی کی اور انھیں خراج تحسین پیش کیا۔
در ایں اثناء پاکستان کے مختلف شہروں میں اسلام کے عظیم سپوتوں شہید قاسم سلیمانی، شہید ابومہدی المہندس اور ان کے رفقاء کی پہلی برسی کی مناسبت سے مختلف قسم کے تعزیتی پروگرام منعقد اور ریلیاں نکالی جا رہی ہیں۔ اسی سلسلے میں ضلع ہری پور میں بھی ان شہداء کی پہلی برسی منائی گئی۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے سیکرٹری جنرل علامہ سید وحید عباس کاظمی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قاسم سلیمانی عالم اسلام کے عظیم اور ہر دلعزیز رہنما اور کمانڈر تھے، انہوں نے مزارات مقدسہ کا دفاع کرکے دنیا بھر میں موجود عاشقان اہلبیت (ع) کے دل جیت لئے ان کا کہنا تھا کہ قاسم سلیمانی کی یاد ہمیشہ ہر حریت پسند کے دل میں زندہ رہے گی۔
دوسری جانب شیعہ علماء کونسل خیبر پختونخوا کے صدر علامہ حمید امامی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ قاسم سلیمانی نے اپنی زندگی میں ہی ہزاروں قاسم سلیمانی تیار کر لئے تھے، ان کا کہنا تھا کہ امریکہ نے قاسم سلیمانی کو شہید کرکے بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی کی، شہید سلیمانی کا قصور صرف یہ تھا کہ انہوں نے امریکہ کے عزائم کو خاک میں ملا دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ شہادت سے قبل بھی قاسم سلیمانی کے بہت چاہنے والے موجود تھے لیکن شہادت کے بعد تو انکے چاہنے والوں کی تعداد میں دنیا بھر میں بے پناہ اضافہ ہوا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال 3 جنوری کو امریکی دہشتگرد فوج نے ڈونلڈ ٹرمپ کے براہ راست حکم سے ایران کی قدس بریگیڈ کے کمانڈر، جنرل قاسم سلیمانی اور عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی کے ڈپٹی کمانڈر جنرل ابو مہدی المہندس کو ان کے ساتھیوں کے ہمراہ فضائی حملہ کر کے شہید کر دیا تھا۔ شہید قاسم سلیمانی حکومت عراق کی باضابطہ دعوت پر بغداد پہنچے تھے اور وہ حکومت عراق کے مہمان تھے۔