افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کا معاملہ ابہام کا شکار ، خورشید قصوری
پاکستان کے سابق وزیرخارجہ خورشید محمود قصوری نے کہا ہے افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کا معاملہ ابہام کا شکار ہے اور اس بارے میں امریکہ میں شدید اختلافات پائے جاتے ہیں۔
افغانستان کی صورتحال کے بارے میں سحراردو ٹی وی کے پروگرام منظر وپس منظر میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے کہا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے معاملے پر بائیڈن انتظامیہ اور امریکی بیوروکریسی اختلافات کا شکار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی بیورو کریسی افغانستان سے امریکی فوج کا انخلا نہیں چاہتی اور وہ چین، ایران اور پاکستان پر نظر رکھنے کے لیے علاقے میں اپنی فوجی موجودگی کو ضروری سمجھتی ہے جبکہ صدر بائیڈن سمیت تمام امریکی سیاستدان نہ ختم ہونے والی جنگ افغانستان سے باہر نکلنے کے حق میں ہیں۔
خورشید محمود قصوری نے افغانستان سے عدم انخلا کی صورت میں طالبان کی جانب سے امریکی اہداف پر حملوں کی دھمکیوں کا ذکر تے ہوئے کہا کہ افغانستان کے زمینی حقائق کافی حد تک تبدیل ہوگئے ہیں اور وہ نہیں سمجھتے کہ امریکہ اپنی فوج کے انخلا میں چار یا پانچ ماہ کی تاخیر کرکے کچھ حاصل کرپائے گا۔
خطے میں نئی صف بندیوں کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں پاکستان کے سابق وزیرخارجہ خورشید محمود قصوری کا کہنا تھا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ ہندوستان امریکی مفادات کے لیے چین کے خلاف کسی اقدام کے لیے آماہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اپنے مفادات کے لیے امریکہ سے قربت ضرور حاصل کرنا چاہتا ہے تاہم وہ امریکی دباؤ میں آکر نہ تو روس سے ایس فور ہنڈریڈ میزائل سسٹم کی خریداری سے دستبردار ہوگا اور نہ ہی چین کے خلاف امریکی مہم جوئی کا حصہ بنے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان اپنے مفادات کے لیے امریکہ سے قربت ضرور حاصل کرنا چاہتا ہے تاہم وہ امریکی دباؤ میں آکر نہ تو روس سے ایس فور ہنڈریڈ میزائل سسٹم کی خریداری سے دستبردار ہوگا اور نہ ہی چین کے خلاف امریکی مہم جوئي کا حصہ بنے گا۔